Maktaba Wahhabi

119 - 315
متحرم! آپ سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ دور حاضر میں گونا گوں انسانی ضروریات کی بنا پر عورتیں گھر سے باہر قدم نکالنے پر مجبور ہیں۔ کیوں کہ مردوں کی طرح انھیں بھی تعلیم حاصل کرنی ہے بسااوقات انھیں بھی نوکری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور انھیں بھی حق حاصل ہے کہ دنیا کی مختلف خوشیوں اور نئی نئی ایجادات سے لطف اندوز ہوں اور یہ سب حاصل کرنے کے لیے تھوڑا یا زیادہ مردوں کے ساتھ اختلاط ضروری ہے۔ کیوں کہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کا رخ کرنا ضروری ہے جہاں مخلوط تعلیم ہوتی ہے اور کلاس میں عام طور پر مرد اساتذہ پڑھاتے ہیں اگر نوکری کرنی ہے تو ایسی جگہ نوکری ملنا بہت زیادہ مشکل ہے جہاں صرف عورتیں ہوں۔ اس لیے مجبور اً ایسی جگہ نوکری کرنی پڑتی ہے جہاں ساتھ میں مرد حضرات بھی ہوتے ہیں اور اگر علاج کرانا ہے تو بسااوقات مرد ڈاکٹر سے علاج کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ کیا اس طرح اختلاط اسلام کی نظر میں جائز ہے؟ اس ترقی یافتہ دور میں اورزندگی کی بے شمار ضرورتوں کے پیش نظر عورتوں کے لیے کیسے ممکن ہے کہ مردوں سے علیحدہ ہو کر ان سے بے نیاز ہو کر زندگی گزاریں اور گھر کے اندر قید ہو کر رہ جائیں خواہ اس گھر کے اندر انھیں دنیا بھر کا آرام ہی کیوں نہ حاصل ہو۔ ایسا کیوں ہے کہ عورتوں کے لیے وہ سب کچھ جائز نہیں ہے جو مردوں کے لیے جائز ہے؟ مرد گھر سے باہر رہ کر کھلی اور تازہ ہوا کا مزہ لیتے ہیں اور عورت اس مزے سے محروم کر دی گئی ہے۔ مرد اپنے آپ کو آزاد محسوس کرتے ہیں۔ جب کہ عورتوں پر بے شمار پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ آخر عورتوں کے سلسلے میں اس قدر خوف اور بد گمانیاں کیوں ہیں؟حالانکہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کی طرح عورتوں کو بھی عقل اور سمجھ داری عطا کی ہے۔ اگر عورتیں غلطیاں کر سکتی ہیں۔ تو مرد بھی غلطیاں کرتے ہیں پھر سارے مزے صرف مرد کی جھولی میں کیوں ہیں؟ امید ہے کہ آپ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں گے۔ ہمیں اس سے کوئی
Flag Counter