Maktaba Wahhabi

109 - 315
لو۔‘‘ اسی قانون فطرت کے تحت اللہ تعالیٰ نے ہم انسانوں کو بھی جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا ہے تاکہ نسل انسانی کا سلسلہ یونہی آگے بڑھتا رہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت میں ایک دوسرے کے لیے بے پناہ کشش اور جاذبیت رکھ دی ہے تاکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے قریب آنے کے لیے بے تاب رہیں۔ اگر دونوں میں ایک دوسرے کے لیے بے پناہ کشش نہ ہو تو شوہر اور بیوی کے درمیان کبھی تعلقات قائم نہیں ہو سکتے اور نہ نسل انسانی ہی آگے بڑھ سکتی ہے۔ یہی قانون فطرت ہے اور قانون فطرت سے بغاوت کسی صورت مناسب نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس دن آدم صلی اللہ علیہ وسلم کی تخلیق کی اسی دن ان کی پسلی سے عورت (حوا) کو بھی بنایا۔ تاکہ وہ آدم علیہ السلام کے لیے راحت اور سکون کا ذریعہ بن سکیں۔ اللہ فرماتا ہے: "هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا" (الاعراف:190) ’’وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی کی جنس سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ اس کے پاس سکون حاصل کرے۔‘‘ پھر یہ دونوں مرد اور عورت کی صورت میں ایک ساتھ جنت میں زندگی گزارنے لگے۔ پھر اللہ کی نا فرمانی کی پاداش میں ایک ساتھ جنت سے نکال کر زمین پر بسائے گئے اس زمین پر ان دونوں کے باہمی اختلاط سے نسل انسانی کا سلسلہ شروع ہوا اور قیامت تک مردوں اور عورتوں کے باہمی تعلقات کے نتیجے میں یہ سلسلہ رواں دواں رہے گا۔ عورت اورمرد ایک دوسرے کے لیے اس قدر ناگزیر ہیں اور ان دونوں کا رشتہ اس قدر گہراہے کہ اللہ فرماتا ہے: "بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۖ "’’یعنی تم سب(مرداور عورت ) ایک دوسرے کا حصہ ہو۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ انسانی زندگی کے سارے مسائل اور ذمے داریاں ان دونوں میں مشترک ہیں اور دونوں کو مل کر یہ ذمے داریاں نبھانی ہیں یہی
Flag Counter