Maktaba Wahhabi

359 - 545
ہوگا یہ باقاعدہ ایک کمنٹ ہے جو مغرب کی طرف سے اسلامی بینکاری نظام کی طرف آیا پھر ہم دیکھتے ہیں کہ 1975ء؁ میں دبئی کے اندر مشہور تاجر ایک تاجر احمد سعید لوتا نے اپنے کاروباری شرکاء کے ساتھ مل کر اسلامک بینک آف دبئی قائم کیا اس کا سرمایہ پچاس ملین درہم تھا جو ایک لاکھ شیئرز کے اندر تقسیم کیاگیا اس لیے کہ یہ شراکتی سرمایہ تھا پھر شاہ فیصل مرحوم کے صاحبزادے جن کا نام امیر محمد الفیصل ہے انہوں نے عالم اسلام کے اندر اسلامک بینکنگ کے نظام کو باقاعدہ ایک تحریک کی شکل میں اب اسلامک بینکنگ ایک تجربہ نہیں رہ گیا کہ 1975ء؁ کے بعد یہ ایک موومنٹ کی شکل اختیار کرتا چلاگیا اور پھر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ انہوں نے ایک بینک قاہرہ کے اندر اسلامک بینک آف ایجیڈ اور ایک بینک خرطون کے اندر سوڈان کے اندربیک وقت قائم کیا اوراس کے اندر سوڈان کا بینک تھا مصر کے بینک کا تو ابتدائی سرمایہ آٹھ ملین ڈالر تھا اور سوڈان کاجو بینک تھا اس کا ابتدائی سرمایہ دس ملین ڈالرتھا اب اس میں ایک ملین حصص تھے سوڈان والے بینک میں چالیس فیصد حصص جوتھے وہ سوڈانیوں کے تھے چالیس فیصد حصص جو تھے وہ سعودیوں کے تھے اور بیس فیصد جو حصص تھے وہ پورے عالم کےسرمایہ کار لوگ تھے ان کا سرمایہ اس میں موجود تھا اب اس بینک کی مزید تین شاخیں جو ہیں وہ خود سوڈان کےاندر قائم ہوچکی ہیں اور یہ سارے کے سارے اصول شراکت کے تحت کام کررہے ہیں اور یہ بات پیش نظر رہے کہ سوڈان کا یہ بینک جو1977ء؁ کے اندر قائم ہوا1981ء؁ کے اندر ایک دفعہ جو اس کے منافع کا اعلان کیاگیا وہ منافع جو تھا وہ پینتالیس فیصد تھا یہ بات پیش نظر رہے اس بینک نے جو سوڈان کے اندر جو1977ء؁ میں قائم ہوا 1981ء؁ میں جو اس نے اپنے سالانہ منافع کا اعلان کیا شراکت کی بنیاد پر وہ ریکارڈ کے اندر موجودہے کہ وہ پینتالیس فیصد تھا اب آپ اندازہ لگائیے کہ ہمارے ہاں جو قرضہ ذاتی ڈیپس کی شکل کے اندر ہے اس کے اندر زیادہ سے
Flag Counter