تین عقود پر مشتمل ہونا
ہاؤس فنانسنگ کا یہ طریقہ اگر شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو تین عقود پر مشتمل ہے۔
1۔دونوں کا مکان خرید کر شرکت الملک (Joint ownership)قائم کرنا ۔
2۔تمویلی ادارے کا عمیل(Client)کو اپنا حصہ کرایہ پر دینا۔
3۔تمویلی ادارے کا اپنےیونٹ عمیل ((Client)کو فروخت کرنا۔
٭ مذکورہ بالا تینوں باتوں پر غور فرمائیں۔
1۔سب سے پہلا مرحلہ دونوں کا مکان خرید کر شرکت الملک (Joint ownership)قائم کر لینا ہے، اس میں شرعاً کوئی مانع یا ناجائز بات نہیں ہے، کیونکہ شرکت الملک(Joint ownership)کی فقہاء کرام نے مندرجہ ذیل تعریف کی ہے:
"شِرْكةُ الْمِلْكِ هِيَ أَنْ يَمْلِكَ مُتَعَدِّدُ عَيْنًا اَوْ دَيْنًا بِاِرْثٍ أَوْ بَيْعٍ أَوْ غَيْرِهَا." [1]
شرکت الملک (Joint ownership)یہ ہے کہ متعدد اشخاص کسی سامان یا دین کی وراثت،بیع یا کسی اور سبب سے مالک بن جائیں۔
2۔چونکہ یہ شرکت دونوں کے خریدنے سے قائم ہوئی ہے لہٰذا اس کے جواز میں کوئی اشکال نہیں۔
3۔تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ تمویلی ادارے نے عمیل کو اپنے یونٹ کرایہ پر دئیے ہیں یہ کرایہ داری کا معاملہ بھی جائز ہے کیونکہ کسی مشترک چیز کو اگر ایک شریک
|