کر قسط کی ادائیگی سے بے نیاز ہو جائے گا اسی طرح ہر ماہ ایک ایک ممبر کم ہوتا جائے گا اور حاصل شدہ رقم بھی کم ہوتی جائے گی سب سے زیادہ فائدے میں پہلا شخص رہے گا اورسب سے زیادہ گھاٹےمیں آخری شخص، کمیٹی کا یہ طریقہ کار بیک وقت سُود بھی ہے اور جوا بھی کیونکہ حدیث پاک میں وارد ہے:
( (كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَهُوَ الرِّبَا))[1]
’’ہر وہ قرض جو نفع لے کر آئے وہ سُود ہے۔‘‘
1۔ایک قسط کی ادائیگی پر 19 ہزار روپے بطور انعام حاصل کیے، ایک ہزار کا جو قرض دیا تھا یہ اُس کے عوض میں ہے لہٰذا حدیث کی روسے سُود ہے۔
2۔جتنے لوگوں نے رقم لگائی تھی اُس میں سے صرف ایک شخص جیتا اور باقی افراد اپنی اصل رقم بھی ہار گئے یہ جوئے ہی کی شکل ہے:
"لِاَنَّ الْقُمَارَ يَكونُ الرَّجُلُ مُتَرَدِدًا بَيْنَ الْغَنَمِ وَالْغَرَمِ."[2]
”جوا یہ ہے کہ آدمی (رقم لگاکر) تردو کا شکار ہوتا ہے کہ یا تو بہت بڑی رقم ہاتھ آئے گی یا اصل بھی جائے گی۔‘‘
بی سی کی جائز صورت میں ناجائز صورتیں
شیطان قدم قدم پر ہمیں راہ راست سے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے لیکن انسان اگر اللہ جل جلالہ کی پناہ کا سہارا لے اور تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے لیے مشعل راہ بنالے تو شیطان کے تمام عزائم خاک میں مل جاتے ہیں اور یہ سب کچھ حلال ہی کی برکت سے ممکن ہوتا ہے، بی سی میں پائی جانے والی ناجائز شکلیں حسب ذیل ہیں:
|