جاری کاروبار میں بعض کا مشارکہ ختم کرنا
اگر شرکاء میں سے کوئی ایک مشارکہ ختم کرنا چاہیے جبکہ دوسرا شریک یا باقی شرکاء کاروبار جاری رکھنا چاہیں تو باہمی معاہدے سے یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے جو شرکاء کاروبار جاری رکھنا چاہتے ہیں وہ اس شریک کا حصہ خرید سکتے ہیں جو اپنی شراکت ختم کرنا چاہتا ہے، اس لیے کہ ایک شریک کے ساتھ مشارکہ ختم ہونے کا عملاً یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ مشارکہ دوسرے شرکاء کے ساتھ بھی ختم ہو جائے گا۔[1]
اس صورت میں مشرکہ چھوڑنے والے شریک کے صحہ کی قیمت کا تعین باہمی رضا مندی سے ہونا ضروری ہے اگر اس حصے کی قیمت کے تعین میں اختلاف ہو اور شرکاء کے درمیان کوئی متفقہ قیمت طے نہ پا سکے تو مشارکہ چھوڑنے والا حصہ دار خود ان اثاثو کو تقسیم کر کے دوسرے شرکاء سے علیحدہ ہو سکتا ہے۔
کیا مشارکہ اور مضاربہ جمع ہو سکتے ہیں؟
اس سوال کی صورت اس لیے پیش آئی کیونکہ مضاربہ اور مشارکہ میں پہلا بنیادی فرق ہی یہی ہے کہ مضارب صرف اپنی محنت، عمل(Labour,Work) اور انتظام وانصرام (Managment) کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
جبکہ سرمایہ سارا رب المال کی طرف سے ہوتا ہے ، لیکن ایسی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے کہ مضاربت بھی اپنا کچھ سرمایہ مضاربہ کے کاروبار میں لگانا چاہے، اس صورت حال میں مشارکہ اور مضاربہ دو عقد اکٹھے ہو جائیں گے مثلاً زید بکر کو ایک لاکھ روپیہ مضاربہ کے طور پر دیتا ہے اوربکر زید کی رضامندی سے پچاس ہزار روپے اپنے بھی شامل کر لیتا ہے، اس طرح کی شراکت کے ساتھ مشارکہ اور مضاربہ کے اجتماع والا معاملہ کیا جائے گا، یہاں مضاربت اپنے لیے بطورشریک نفع کا خاص فیصدی حصہ متعین کر سکتا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ وہ بطور مضارب اپنی مینجمنٹ اور عمل کی
|