تو پہلے ہی نیت نہ تھی بلکہ نیت صرف یہ تھی کہ اگر اس کمپنی کے شیئر کی قیمت فلاں تاریخ کو بڑھ گئی تو خریدار کو اتنے فیصد اضافہ دے دیا جائےگا اور اگراس تاریخ کو نقصان ہوجائے تو خریدار سے اتنے فیصد اُلٹا وصول کرلیا جاتا ہے گویا یہ قسمت لڑانے کا کھیل ہے جسے جوا کہا جاتاہے واضح رہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں یہی جوا،شیئر کی جگہ دیگر اشیاء اور اجناس کو بنیاد بناکر بھی کھیلا جاتا ہے۔
ii۔ پیشگی تحفظ :۔
دوسرا مقصد ممکنہ نقصان سے بچاؤ ہوتا ہے جسے ہیجنگ(Hedging) کہا جاتا ہے اس میں شیئریا مقررہ جنس کی فی الواقع خرید وفروخت مطلوب ہوتی ہے،جوا مقصود نہیں ہوتا لیکن خریدار کسی ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے انہی شیئرز یا جنس کو مستقبل کی اسی تاریخ پر آگے فروخت کردیتا ہے اور اگر اسے پچھلے فروخت کنندہ سے نقصان پہنچے تو دوسری طرف اگلے خریدار سے وہ اتنا ہی نفع وصول کرکے نقصان برابر کرلیتا ہے مثلاً عمر یکم جنوری کو 10 روپے فی شیئر کے حساب سے زید کو 100 شیئرز بیچتا ہے اور قبضے کی تاریخ یکم مارچ طے پاتی ہے اب زید کو خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ کہیں یکم مارچ کو ان شیئرز کی ویلیو کم نہ ہوجائے چنانچہ وہ نقصان سے بچنے کے لیے اسی قیمت پر اتنے ہی شیئرز یکم مارچ کی تاریخ پر بکر کو بیچ دیتا ہے چنانچہ اگر یکم مارچ کو زید کو عمر سے خریدے ہوئے شیئرز میں نقصان ہوتا ہے اور فی شیئر 9 روپے رہ جاتاہے تو وہ اسی 9روپے کے شیئر کو 10 روپے کے حساب سے آگے بکر کو فروخت کردیتا ہے کیونکہ بکرسے اس نے اسی ریٹ پر پیشگی بیع کر رکھی تھی اور اس طرح زید اس متوقع نقصان سے بچ نکلتا ہے۔
|