فیکیشن مہیا کرے ایسی سیکیورٹیز اور ضمانتیں وجود میں لائیں کہ جس میں مضاربے اور مشارکے کے ان تصورات کو حکومتی تحفظات کے تحت وہ شکلیں دی جا سکیں کہ زمانہ محنت اور سرمایہ کی آمیزش سے پیدا ہونے والے اس ظلم سے نجات پاسکے اور اللہ جل جلالہ کی ربوبیت کے اندر ظلم اور شرک کی شکلیں آج بھی ہم اختیار کئے ہوئے ہیں ہم ان سے نجات پا سکیں۔
(وَآخِرُدَعْوَانَاأَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)
(اے اللہ! اس لیکچر کو محترم شاکر صاحب کے اعمال صالحہ میں شامل فرما کر صدقہ جاریہ بنا دے)
(اللّٰهُمَّ اغْفِرْلَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ)
کیا سُودی بینکاری کا متبادل پیش کرنا ضروری ہے
سُودی بینکاری کے متبادل کے بارہ میں مختلف اور متضاد موقف اختیار کئے گئے ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔بینک اور اسلام دو متضاد حقیقتیں ہیں اور یہ کبھی جمع نہیں ہو سکتیں۔
2۔جس طرح اسلامی شراب اور اسلامی جوا نہیں ہو سکتا ، اس طرح اسلامی بینک بھی نہیں ہو سکتا۔
3۔ایک موقف یہ کہ متبادل پیش کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔
4۔ایک موقف یہ کہ سُودی بینکاری کا متبادل شرکت اور مضاربت ہے لیکن موجودہ حالات میں اُس پر عمل محال کے درجے میں ہے،
ان باتوں کے باہمی تضاد سے قطع نظر، یہ سوال قابل جواب ضرور ہے کہ کیا ہم دنیا کی ہر ناجائز چیز کا متبادل کرنے کے مکلف ہیں؟
خلاصہ یہ ہے کہ جو چیزیں کسی حقیقی انسانی ضرورت کی بنیاد پر وجود میں نہیں آئیں، ان کا کوئی متبادل تلاش کرنے کی نہ کوئی ضرورت ہے اور نہ ہم اُس کے مکلف
|