وقت فروخت شدہ چیز کی قیمت متعین ہو جائے اور یہ بات بھی کہ یہ قیمت کتنی مدت میں ادا کی جائے گی؟پھر اگر خریدار معینہ مدت پر طے شدہ قیمت ادا نہ کرے تو اب مزید مہلت کے بدلے اس سے طے شدہ قیمت سے زائد رقم کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں، ہاں البتہ اس سے رقم وصول کرنے کے لیے تمام قانونی طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔
جبکہ اس اسکیم میں اہم اور بنیادی شرط کی بھی نہ صرف یہ کہ پابندی نہیں کی گئی تھی بلکہ بعض معاملات میں صراحت کے ساتھ اس کی خلاف ورزی کی گئی تھی، چنانچہ اس میں کہا گیا تھا کہ:
”بلوں کی ادائیگی میں بینک جو رقم خرچ کرے گا، اس پر ابتدائی بیس دن کی مدت کے لیے اعشاریہ 78فی صد مارک اَپ وصول کرے گا، اور اگر یہ رقم بیس دن میں ادا نہ ہوئی تو اس قیمت پر مزید چودہ دن کے لیے اعشاریہ 58فی صد مارک اَپ کا اضافہ ہوگا اور اگر 48دن گزر جانے پر بھی ادائیگی نہ ہوئی تو آئندہ ہر پندرہ دن کی تاخیرپر مزید اعشاریہ 79فی صد کے مارک اَپ کا اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔“[1]
1۔ اسلامی بینکاری جرمانہ بنام صدقہ بھی درست نہیں
(موجودہ اسلامی بینکاری میں اس خرابی کا تاحال کوئی متبادل شرعی حل نہیں ہے)
”اگرچہ اس مسئلے میں مجلس تحقیق مسائل حاضرہ کے اجلاس منعقد 1992ء میں پاکستان بھر کے مستند علماء کا پیش کردہ طریقہ اس سے بالکل مختلف نظرآتا ہے، یعنی 1981ء کی اسکیم میں تو ادائیگی کی تاخیر کی صورت میں سُود خود
|