مضاربت کے جواز کی حکمت
معاملہ مضاربت کو مشروع قراردینے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ بعض لوگ مالدار اور غنی تو ضرور ہوتے ہیں لیکن وہ مال کے ساتھ کاروبار کرنے کے اہل نہیں ہوتے یعنی کاروباری معاملات میں نابلد ہوتے ہیں،اس کے مقابلے میں بعض لوگ کاروبار میں اعلی مہارت تو رکھتے ہیں لیکن ان کے پاس کاروبار کرنے کے لیے سرمایہ نہیں ہوتا، اس بناء پر مضاربت کے جواز کی ضرورت پیش آئی تاکہ لوگ ان حالات میں نقصان اور گھاٹے میں مبتلا نہ ہو جائیں اور ناتجربہ کار مالدار اور تجربہ کار عقل مند تنگ دست کی فلاح و بہبود ایک بہتر طریقہ سے بر قرار رہ سکے۔
جمہور کے نزدیک مضاربت کے تین اہم ارکان اور وہ درج ذیل ہیں:
1۔عاقدین(مالک و عامل) یعنی جن دو فریقین کے مابین عقد مضاربت قائم ہوا۔
2۔معقود علیہ (سرمایہ، کام ، نفع) جن بنیادوں پر عقد قائم کیا گیا۔
3۔صیغہ (ایجاب و قبول) فریقین کے مابین طے پاجانے والا ایگریمنٹ۔
فریقین کی نیک نیتی برکت کا باعث بنتی ہے
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ قَالَ : (( إِنَّ اللّٰهَ يَقُولُ : أَنَا ثَالِثُ الشَّرِيكَيْنِ مَا لَمْ يَخُنْ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ ، فَإِذَا خَانَهُ خَرَجْتُ مِنْ بَيْنِهِمَا ))[1]
(وَزَادَرَ زِيْنُ: «وَجَاء الشَّيْطَانُ)[2]
|