یہ روایت چونکہ ضعیف ہے اس لیے قابل احتجاج نہیں ہے جس کی صراحت درج ذیل حاشیہ میں کردی گئی ہے اور صحیح یہی ہے کہ سلم متوازی بیع کی جائز شکل ہے بشرط کہ مندرجہ بالا قواعد و ضوابط کا خیال رکھا جائے۔
استصناع(Manufacturing Contract)
تعریف:
استصناع وہ عقد ہے جس کے ذریعے آدمی اپنی مطلوبہ چیز کسی سے تیار کرواتا ہے جیسے کاریگر سے آرڈر پر فرنیچر بنوانا عقد استصناع ہے گویا اس کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں خریدار کسی تیار کنندہ(Manufacture)کو یہ آرڈر دیتا ہے کہ میرے لیے ان اوصاف کی حامل فلاں چیز تیار کردو،اگر تیار کنندہ خریدار کے لیے مطلوبہ چیز تیار کرنے کی ذمہ داری قبول کرلیتا ہے تو استصناع کا عقد مکمل ہو جاتا ہے۔
یہ لفظ صنعت سے نکلا ہے یعنی آرڈر پر کوئی چیز بنوانا یا تیار کروانا یہ تیاری کسی کارخانہ، ورکشاپ یا فیکٹری کے ذریعہ بھی ہو سکتی ہے اور دستی بھی۔
استصناع اور سلم میں فرق
حقیقتاً دیکھا جائے تو یہ سلم ہی کی ایک قسم ہے فرق صرف یہ ہے کہ اس میں کسی چیز کے تیار کرنے کا آرڈردیا جاتا ہے۔ حنابلہ ، شوافع اور مالکیہ اسی طرف گئے ہیں کہ یہ سلم ہی ہے۔ احناف میں سے امام زفر رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی خیال کے حامی ہیں البتہ دیگر احناف اسے مستقل عقد اور سلم سے الگ گردانتے ہیں۔[1]
جن لوگوں نے اسے سلم ہی سمجھا تو انھوں نے اس میں سلم کی تمام شرائط کا پایا جانا بھی ضروری سمجھا ان کے نزدیک سلم کی طرح تمام قیمت پیشگی ادا کرنی
|