بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بیمہ کا تاریخی پس منظر
(Insurance)
تقریباً1400ءمیں اٹلی کے تاجروں میں سے ایک تاجر کا جہاز سمندر میں غرق ہوگیا اور وہ انتہائی تنگ دست ہوگیا دوسرے تاجروں نے اس کے ساتھ تعاون کیا اور اس کے لیے کچھ رقم اکٹھی کر کے اسے اس قابل بنایا کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے چونکہ ایسے حادثات کا آئندہ بھی امکان تھا لہٰذا تاجروں نے آپس میں ایک تجویز منظور کی کہ آئندہ تمام تاجر ہر ماہ یا ہر سال جیسی بھی سہولت ہو ایک معین رقم ادا کردیا کریں تاکہ اس فنڈسے اس قسم کے حوادث و خطرات کے نقصان کا کسی حد تک تدارک کیا جاسکے۔
بیمہ اور اس کی شرعی حیثیت
ہمارے ہاں باقاعدہ انشورنس کمپنیاں موجود ہیں جو مختلف پالیسیاں مرتب کرتی رہتی ہیں ان پالیسیوں کی روشنی میں مختلف چیزوں کی انشورنس کرائی جاتی ہے مثلاًزندگی کا بیمہ، مکان و دُکان کا بیمہ، کاروبار کا بیمہ ، بس ٹرک اور کار کا بیمہ، فیکٹری کا بیمہ، بچوں کی اعلیٰ تعلیم کا بیمہ، اور اب تو یہ چیز اس قدر رواج پا چکی ہے کہ انسانی اعضاء میں سے مختلف اعضاء کا بیمہ ، بچوں کے مستقبل کا بیمہ ، کاروباری اثاثے کا بیمہ، اس کی ابتداء تو خالصتاً انسانی ہمدردی کے جذبے سے ہوئی تھی، لیکن آہستہ آہستہ امداد باہمی کا یہ ادارہ کاروباری شکل اختیار کرنے لگا اور ایسے ادارے کا نام بیمہ کمپنی(Insurance Company) تجویز ہوا۔انشورنس ”یقین دہانی“کو کہتے ہیں،بیمہ اسی انگریزی لفظ (Insurance) کا ترجمہ ہے، گویا بیمہ کمپنی ایک ایسا ادارہ ہے جو آفات و حوادث کے وقت نقصان کی
|