حرام کو حیلے سے حلال کرنا حرام ہے
اسلام نے جہاں ان ظاہری وسائل کو حرام کیا جو محرمات کا باعث ہوں وہاں اُس نے اُن خفیہ ذرائع اور شیطانی حیلوں کو بھی حرام قراردیا جن کے پس پردہ حرام کو حلال کیا جا سکتا ہے۔
یہودیوں نے اللہ جل جلالہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کرنے کے لیے جو حیلہ بازیاں کی تھیں اُن کی اسلام نے سخت مذمت کی، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
1۔((لا تَرْتَكِبُوا مَا ارْتَكَبَ الْيَهُودُ , فَتَسْتَحِلُّوا مَحَارِمَ اللّٰهِ بِأَدْنَى الْحِيَلِ))[1]
”یہودیوں نے جس کا ارتکاب کیا اُس کا تم ارتکاب نہ کرو کہ اللہ جل جلالہ کی حرام کردہ چیزوں کو ادنیٰ حیلوں کے ذریعہ حلال کرنے لگو۔“
یہودیوں اللہ جل جلالہ نے ہفتے کے دن شکار کرنا حرام کردیا تھا لیکن انھوں نے حیلہ کر کے حرام کو حلال کر لیا چنانچہ وہ جمعہ کے دن خندقیں کھودتےتاکہ ہفتے کے دن مچھلیاں اس میں آکر جمع ہو جائیں اور اتوار کے دن وہ اُن کو پکڑ سکیں ان حیلہ بازوں کے نزدیک ایسا کرنا جائز تھا لیکن اسلام کے نزدیک حرام ہے کیونکہ یہ بات حکم خدا وندی کے خلاف ہے جس کا منشاہی یہ تھا کہ وہ شکار سے رُک جائیں ، خواہ شکار براہ راست ہو یا بالواسطہ۔
|