کو متعارف کرایا جائے تاکہ ہم حرام کے وبال سے بچ سکیں اور ہمیشہ کسب حلال اپنی اور اپنے بچوں کی روزی کا اہتمام کر سکیں تاکہ حلال کی فیوض و برکات سے نہ صرف اپنی ذات کو بلکہ اپنے خاندان ،اپنے شہر اور اپنے ملک کو بھی فائدہ پہنچا سکیں۔
گولڈن کی (Golden Key)
گولڈن کی انٹرنیشنل کمپنی کے صدر جناب جاوید مجید صاحب کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کو پاکستان میں ہم نے متعارف کرایا۔
اگرچہ ملٹی لیول مارکیٹنگ کا یہ طریقہ کار دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ کے ہارورڈ بزنس اسکول (Harvard business school)نے متعارف کرایا تھا اور ابتلک کم و بیش دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں اپنی مختلف شکلوں میں چل رہا ہے پاکستان میں یہ اسکیم 2002ءکے الگ بھگ متعارف کرائی گئی ابتداء اس کا دفتر صرف کراچی میں تھا لیکن اپنے خوبصورت جال اور نیٹ ورک کی بدولت بہت تھوڑے عرصہ میں ملک کے تمام بڑے شہروں میں اس کے دفاتر قائم کر لیے گئے۔
دفاتر میں تعارفی کلاسزمنعقد کی جاتی ہیں جس میں ان کے پلان کو بڑے پیچیدہ انداز میں پیش کیا جاتا ہے کہ اکثر لوگوں کی سمجھ سے ہی بالا تر ہوتا ہے، گولڈن کی بنیادی طور پر ایک تجارتی کمپنی ہے اور یہ چند ایک خاص چیزیں مہنگے داموں فروخت کرتی ہے اس لیے اس کمپنی کے ممبر بننے کے لیے کم ازکم 3000روپے کی وہ اشیاء خریدنا از حد ضروری ہے جو کمپنی نے مہیا کر رکھی ہیں اس کے علاوہ کمپنی کا ممبر بننے کے لیے کمپنی کا کارڈ حاصل کرنا بھی ضروری ہےیاد رہے کہ اس کارڈ کے عوض ہر ممبر سے1500روپے وصول کئے جاتے ہیں گویا 4500روپے خرچ کر کے ہی کوئی شخص اس کمپنی کا ممبربنتا ہے اور پھر اسے اپنی ہی اس رقم کے عوض 5فیصد رقم بطور کمیشن
|