سعودی علماء کی سپریم کونسل کی توثیق
سعودی عرب کے علماء کی سپریم کونسل کی طرف سے اسلامی دارالمال کی مکمل اسکیم اور قواعد و ضوابط کا مطالعہ کرنے کے بعد اس امر کا اعلان کیا گیا ہے کہ شرعی نقطہ نظر سے یہ اسکیم بالکل درست اور صحیح ہے۔ کونسل نے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ اس اسکیم کے تحت اپنا سرمایہ لگائیں۔ دارالمال کا موجود عارضی مرکز جنیوا ہوگا جسے بعد میں آئندہ کسی مسلمان ملک کے اندر منتقل کیا جائے گا یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دارالمال کے لیے جنیوا کو بطور مرکزکیوں منتخب کیا گیا ہے۔ اس کا جواب خلیج سرمایہ کاری کمپنی کےوائس چیئرمین ڈاکٹر مصطفی کامل نے یہ دیا کہ دارالمال کے لیے مصر کو بھی مرکز بنایا جا سکتا تھا لیکن مصر کا موجودہ دیوانی قانون جو زیادہ تر فرانسیسی قانون سے ماخوذ ہے اور 1938ءسے نافذ ہے کسی کاروباری کمپنی کو نفع و نقصان کے اصول پر کاروبار کرنے کی کھلی اجازت نہیں دیتا چونکہ سوئٹزرلینڈکا موجودہ دیوانی قانون مجریہ1970ءاس امر میں مانع نہیں ہوتا کہ سوئٹزرلینڈ میں نفع و نقصان کے اساس پر سرمایہ لگایا جائے تاہم ہمارا یہ فیصلہ کہ جنیوا دارالمال کا مرکز ہو، عارضی ہے۔ آئندہ کسی مسلم ملک کو ہی منتخب کیا جائےگا۔[1]
اسلامی بینکوں کی نظریاتی اَساس
الف
1۔ سُود کی لعنت سے بچتے ہوئے اور حرام سے اجتناب کرتے ہوئے حلال معیشت کی راہ اختیار کرنا اصل مقصود ہے۔
2۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
(عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ
|