مضاربت سے کلی مماثلت نہ رکھنا
اسٹاک کمپنیوں کا مضاربت سے کلی مماثلت نہ رکھنا حرمت کی دلیل نہیں ہے
اسٹاک کمپنیوں کی طرف سے کاروباری وسعت اور انتظامی پیچیدگیوں کی بنا پر بعض ایسے قواعد وضوابط مقرر کیے جاتے ہیں جو عام طور پر مضاربت کی قدیم صورتوں میں موجود نہیں ہوتے اور یہی وجہ ہے کہ بعض علماء نے محض اسی وجہ سے کمپنی کے مذکورہ طریقہ کار کو حرام تک کہہ دیاکہ اس میں مضاربت کی وہ تمام صورتیں موجود نہیں جو ماضی میں مروج تھیں اور جن کے فقہائے اسلام نےالگ الگ جزئیات پر مختلف پہلوؤں سے بحث کی ہے۔
1۔اوّل توکمپنی کا مذکورہ طریقہ کار متقدم فقہاء کے دور میں پیدا نہیں ہوا تھا ورنہ وہ ضرور اسے جواز یا عدم جواز کے حوالے سے محل بحث بناتے۔
2۔اور دوم یہ کہ کمپنی کا مذکورہ طریقہ مضاربت ہی کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے اور اس میں اگرجزوی طور پر بعض چیزوں کاطریقہ مضاربت سے فرق ہے تو وہ محض انتظامی وجوہات کی بنا پر ہے اور ان میں کوئی ضرر کا پہلو بھی نہیں۔
3۔سوم یہ کہ جہاں جہاں مضاربت اور کمپنی کے طریقہ کار میں فرق ہے وہاں وہاں کمپنی کے طریقہ کار میں جائز متبادل موجود ہیں۔
4۔چہارم یہ کہ کمپنی کے طے شدہ اور مروج طریقہ کار میں کوئی ایسا ضابطہ اور شرط موجود نہیں جسے خلاف شریعت قراردیا جاسکے اورحدیث نبوی ہے:
((مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللّٰهِ فَهُوَ بَاطِلٌ))[1]
|