مکان زید کے قبضے میں نہیں ہے اب اگر زید مکان کو عمر کے ہاتھ فروخت کرتا ہے تو ظاہر بات ہے کہ عمر رقم ادا کرنے کے بعد بھی قبضہ نہیں کر پائے گا اس لیے یہ بیع باطل ہوگی، پہلے زید اپنا مکان بکر کے قبضے سے آزاد کرائے تب فروخت(Sale)کرے تاکہ عمر جو خریدار ہے اس پر اپنا قبضہ جما سکے۔
14۔بائع (Seller)یہ شرط خریدار پر عائد نہیں کر سکتا کہ ایک ماہ بعد یہ چیز آپ واپس مجھے بیچ دیں گے یا خریدار بھی یہ شرط عائد نہیں کر سکتا کہ اتنے عرصہ بعد آپ کو یہ چیز مجھ سے واپس خریدنی ہوگی اس شکل میں یہ بیع عینہ ہوگی جو ناجائز ہے۔
بیع مرابحہ کی مخصوص شرائط
یوں تو بیع کی مندرجہ بالا تمام شرائط مرابحہ میں بھی پائی جانی ضروری ہیں لیکن مرابحہ بیع کے لیے کچھ مخصوص شرائط بھی ہیں جو مذکورہ شرائط سے اضافی ہیں۔
1۔مرابحہ بیع میں اصل قیمت اور اُس پر آنے والی مزید لاگتوں کو واضح ہونا چاہئےیعنی بائع پر یہ لازم ہے کہ وہ مرابحہ بیع کے لیے خریدار پر اُس کی اصل قیمت اورسفری اخرجات، کسٹم ڈیوٹی یا دستاویزات کے اخراجات وغیرہ ایمانداری سے واضح کرے اور یہ تمام چیز یں قیمت خرید میں شامل ہونگی۔
"ِلْبَائِعِ أَنْ يَحْسِبَ فِي الْمُرَابَحَة جَمِيع مَا صَرَفَهُ وَيَقُولُ قَامَ عَلَيَّ بِكَذَا."[1]
”مرابحہ میں بائع کو یہ بھی حق ہے کہ تمام اخراجات کو شمار کر کے یہ کہے کہ یہ مجھے اتنے کی پڑی ہے۔“
2۔اگر مبیع (Subject matter) کی اصل لاگت مبہم ہو تو مرابحہ نہیں ہو سکتا مثلاً
|