تاریخ اور نظام ثقافت کے مطابق کوئی ایک ایسا پہلو اس کے اندر پیدا کرسکیں کہ ایک آزاد اسلامی معیشت کا ضابطہ اورڈھانچہ تیار ہوسکے۔
سب سے پہلے 1969ء کے اندرپہلی اسلامی سربراہی کانفرنس جو ہے یہ رباط کے اندر ہوئی ہے(مراکش میں) اس رباط کے اندر جو ریزولیشن پاس کئے گئے ان ریزولیشنز کے اندر یہ چیز موجود تھی کہ اس بین الاقوامی اسلامی سربراہی کانفرنس کا ایک سینٹرل سیکرٹریٹ جو ہے وہ جدہ کے اندر قائم کیاجائے اور انھوں نے یہ بات کہی کہ یہ اسلامی سیکرٹریٹ مسلمانوں کا ایک ایسا بینک قائم کیاجائے جو مسلمانوں کے تصور معیشت اور افکار کے مطابق غیر سودی(اسلامی بینکنگ) کا آغاز کرے۔اس کے اندر جو لوگ موجود تھے ان میں مصری لوگ بھی موجود تھے اور یہ افتخار مصری لوگوں کو حاصل ہوا کہ سوشل سیکوریٹی بینک آف ایجڈ کے نام سے 1972ء کے اندر مصر میں باقاعدہ غیر سودی معیشت اور شراکت اور مضاربت کی بنیاد پر پہلے باقاعدہ بینک کا آغاز کردیا اور اس کے بعد شاہ فیصل رحمۃ اللہ علیہ کی توجہ سے 1975ء کے اندر جدہ کے اندر اسلامی ترقیاتی بینک اسلامی ڈیویلپمنٹ بینک جو ہے یہ قائم ہوا اوراس بینک کے اندر تقریباً بہت ساری مسلم حکومتوں نے تعاون کیا یہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ آئی جی بی یا اسلامی ترقیاتی بینک جو ہے یہ افراد کی ضرورتوں کا بینک نہیں تھا بلکہ اقوام اور ریاستوں کی ضرورتوں کا بینک تھا اس کے اندر جوقرضے تھے وہ انڈیویجویل ضروریات کے تحت نہیں دئیے جاتے تھے بلکہ ریاستوں کی جو کلیکٹیو ریکوائر منٹ ہوتی تھی ان کے معاشی استحکام کے لیے وہ قرض دیئے جاتے تھے اور ابھی تک یہ بینک عالم اسلام کی معاشی صورتحال کی تقویت کے لیے اپنا پورا کام کررہا ہے اور فرانس کے ایک اخبار نے شاہ فیصل مرحوم کے قائم کیے ہوئے اس بینک پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بات لکھی کہ اگریہ اسلامی بینک اپنی صحیح شکل اور مقاصد کے ساتھ قائم ہوگیا تو یہ مغرب کے لیے ہائیڈروجن بم سے زیادہ مہلک ثابت
|