ریاستیں تھیں ان ریاستوں کے اندر باقاعدہ کتاب المحاصل اور کتاب الخراج کے نام سے ان کے ٹیکسیشن اور مالیاتی نظام کے عنوان سے کتابیں لکھی جاتی تھیں مجھے بتایا جائے کہ کیا امام ابویوسف نے کتاب الخراج نہیں لکھی؟مجھے بتایا جائے کہ کیا یحییٰ بن حاطم نے کتاب الخراج نہیں لکھی؟مجھے بتایا جائے کہ کیاتیس سے زیادہ کتابیں کتاب المحاصل کے نام سے موجود نہیں ہیں؟وہ دور جب یورپ محاصل اور خراج کے تصورات سے بھی ناواقف تھا جہاں ان کی ریاستیں معیشت کی کسی اُصولی قید سے گریزاں تھیں اس زمانے کے اندر مسلمانوں کی ریاستوں نے محاصل کیا اور خراج کا باقاعدہ نظام مرتب کیا ہے اور ہماری ڈپلوگرافیز کے اندر یہ محاصل اور خراج کی یہ پوری کتابیں ہر قسم کی موجود تھیں ہمارے ہاں ہمارے ملک کے ایڈیٹر جنرل پاکستان محمد اکرم خاں صاحب نے اسلامک اکنامکس کی ایک ڈپلوگرافکس جو ہے وہ مرتب کی ہے ایک ہزار سے زیادہ ریفرینسز بھی اس کے اندر موجود ہیں کہ جس کے اندر مسلمانوں نے مختلف زمانوں کے اندر یہ سارا کام کیا ہے اور کیا ہمیں معلوم نہیں ہے کہ وہ علاقہ روسی ترکستان کا اور روس کے جابرانہ نظام سے اب آزاد ہوا ہے اُسی علاقے کے اندر اوزجند کا جو شہر موجود ہے جس اوزجند کے شہر کے ایک کنویں کے اندر امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کوقید کیا گیا اور اُسی قید میں وہ نیچے کنویں کے اندر سے بولتے تھے اورشاگردکان لگا کر اُوپر لکھتے تھے المبسوط کی چودہ جلدوں میں سے جلدیں جن کے اندر کے اسلامی معیشت کے مضاربت اور مشارکت کا یہ سارانظام موجود ہے کیا دنیا کے سامنے لکھا ہوا موجود نہیں ہے اس لحاظ سے میں یہ بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہ مرعوبیت کا احساس مسلمانوں کو اپنی صف سے نکالنا چاہیے ایک ہزار سال سے زیادہ مسلمانوں کی ریاست میں ان کے مفکرین نے ان کے مجتہدین نے،ان کے محدثین نے دنیا کی سیاسی،آئینی،معاشرتی،معاشی،عدالتی،تہذیبی،تمدنی،عمرانی اور عائلی زندگی کا دفاع بھی کیا ہے اور اس کو پروموٹ کرنے کی
|