کو نافذ کیا،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ کےتیرہ سالہ زندگی کے بعد اللہ جل جلالہ کے حکم کے تحت جب ہجرت اختیار کی تو ہجرت کے نتیجے میں جب آپ مدینہ آئے ہیں تو مدینہ میں آنا غلبہءِ دین کے لیے ایک بہت بڑی علامت ہے اُس کے نتیجے میں اسلامی ریاست قائم ہوئی جس کا رقبہ چار مربع کلومیٹر پر مبنی تھا پھر دیکھتے ہی دیکھتے دس سالوں کے اندر یہ ریاست جو ہے بارہ سے لے کر تیرہ لاکھ مربع میل تک پھیل گئی اس بارہ اورتیرہ لاکھ مربع میل کی ریاست کے اندر جو ابتدائی کو ششیں کی گئیں ان کو کوششوں کے اندر ایک چیز یہ کہلاتی ہے جو انٹر نیشنل چارٹر کے طور پر میثاقِ مدینہ ہے یہ میثاقِ مدینہ جو ایک انٹر نیشنل چارٹر تھا اس چارٹر کی باون کےقریب دفعات ہیں ان میں سے 27 وہ ہیں جو غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات کو ڈیل کرتی ہیں اور نصف کے قریب وہ ہیں جو ان مسلم معاشروں کے اپنے جو رہائشی اور ہیبی ٹینس ہیں ان کے ساتھ وہ تعلق رکھتی ہیں،تاریخ انسانی میں اس سے پہلے کبھی کسی ریاست کے اندر بیت المال کا تصور نہیں تھا جتنی تاریخ ساتویں صدی ہجری کے ابتداء تک ماقبل کی جتنی تاریخ اور جتنی ریاستوں کا علم اور ان کی تفصیلات ہمارے سامنے آئی ہیں کسی ریاست کے پاس ویلفیئر اسٹیٹ کے اعتبار سے بیت المال نامی کوئی تصور موجود نہیں تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی ریاست میں بیت المال کے اس نظام کو نہ صرف قائم کیا بلکہ اس قائم کرنے کے نتیجے میں خلافت راشدہ میں ایک وقت وہ بھی آیا کہ خلیفۃ المسلمین اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ دجلہ کےکنارے اگر کوئی کتا بھی رات کو بھوکا سوئے تو اس کی ذمہ داری جو ہے وہ خلیفۃ المسلمین کے کندھوں پر ہے جس نظام معیشت کے اندر بے زبان جانوروں کی معاشی کفالت کی ذمہ داری بھی اُمرائے سلطنت پر قراردی جائے اس میں انسانوں کے حقوق کاعالم کیا ہوگا!!! اور پھر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اسلامی ریاست جو خلافت
|