سودی معیشت سے نجات نہ صرف اسلامی معاشروں کی خوشحالی اوراسلامی معیشت کی معاشرت کے احیاء اور تشکیل نوکا ذریعہ بنے گی بلکہ پوری انسانیت کو ان مفاسد سے،ان رزائل سے،اُن خباثتوں سے نجات دلانے کا ایک رحجان ہوگا یہی وجہ ہے کہ گذشتہ تین عشروں کے اندر جو غیر سودی معیشت کی کچھ کوششیں جن کی تفصیل میں اپنی گفتگو کے آخر میں آپ کے سامنے رکھوں گا اس کے اندر صرف مسلمان ممالک شامل نہیں بلکہ آپ حیران ہونگے کہ مسلمان ممالک سے بڑھ کر غیر مسلم ممالک کے اندر مضاربے اور مشار کے کی شکلیں اور ان کے ادارے پیدا ہورہے ہیں اورغیرسودی کاؤنٹر جو ہیں وہ اپنے بینکوں کے اندر ان کو جاری کررہے ہیں اسلام چودہ سو سال پہلے جس معاشرے میں ہمارے سامنے آیا اس معاشرے کے اندر بھی دو بہت بڑی سپر پاورز موجود تھیں ایک طرف قیصر روم کی سلطنت تھی اور دوسری طرف کسرائے ایران کی سلطنت اور یہ دونوں سلطنتیں اپنے مزاج کے لحاظ سے اپنے رقبے کے لحاظ سے قروفر کے لحاظ سے ثقافتی افتخار کے لحاظ سےد نیا کی دو بہت بڑی مملکتیں تھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ برسرپیکار تھیں اسلامی تہذیب،اسلامی انقلاب،اسلامی عقائد اور اسلامی معاشرت نے یہ نہیں کیا کہ ان دو تہذیبوں کے ساتھ کوئی پیوند کاری کا عمل اختیار کیا کچھ لے اور کچھ دے کا عمل کیا ہونیوٹرل بارگیننگ کی پالیسی پر نہیں چلے بلکہ
﴿هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾[1]
”ان نظاموں کے مقابلوں میں ایک پورا نظام جو ہے اس کا احیاء کیا اور ان کو ختم کرکے ایک نظام حق جو ہے اس نظام باطل کے مقابلے میں اس
|