Maktaba Wahhabi

350 - 545
منہج اور وہ پیٹرن اور وہ میتھاڈولوجی موجود رہنا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 23سالہ حیات طیبہ اور عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر اختیار کیں، بین الاقوامی سطح پر اب دنیا جو ہے سمٹتی چلی جا رہی ہے اور دنیا اگرچہ مختلف جغرافیائی حدود اور قیود کے اندر بستی ہے لیکن ایک گلو بل و یلج پیدا ہو چکا ہے کمیونی کیشن کے ذرائع نے ٹیکنا لوجی نے دنیا کی سرحدوں کو بہت سارا سمیٹ لیا ہے اور ان سمٹتی ہوئی سرحدوں کے اندر انسانوں کی ضروریات جو ہیں وہ ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہو چکی ہیں اور انسانی معیشت جو ہے وہ ملکی دائروں سے نکل کر بین الملی اور بین الاقوامی دائروں کے اندر پھیلتی جا رہی ہے اس لحاظ سے یہ ضرورتیں درپیش ہیں ہمیں یہ معلوم ہے کہ عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر بھی یہ صورتحال ہمارے سامنے آتی ہیں خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب واپس آتے ہیں تو ہمیں یہ معلوم ہے کہ بنو مغیرہ جو تھے وہ عرب کے معاشرے کے اندر سُودی بزنس کرنے والوں میں سر فہرست ایک کمپنی تھی بہت سارے لوگوں کو تجارتی سُود بھی دیا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقاعدہ مکہ کے گورنر کو ایک ڈائریکٹر(۔۔۔)(ہدایت نامہ)لکھا کہ بنو مغیرہ کے پاس جا کراولاً ان سے یہ بات کہو کہ وہ اپنے سُودی کاروبار کو سمیٹ لیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گورنر مکہ کو عامل مکہ کویہ بات ہدایت کی کہ آپ ان لوگوں سے کہیں کہ اپنا اصل راس المال ان سے وصول کیا جا سکتا ہے لیکن سُودی رقوم جو لوگوں پر واجب الاداہیں ان کو ساقط کردیا جائے اور اگر بنو مغیرہ کے لوگ میرے اس ڈائریکٹر(ہدایت نامہ)اور میرے اس حکم کے ملنے کے بعد بھی اس نظام کو جاری رکھیں تو پھر ان کے خلاف کھلی جنگ کرو یہ تو دارالسلام کا مسئلہ ہے کہ ایک دارالسلام کے اندر ایک اسلامک اسٹیٹ کے اندر کیا صورتحال ہوگی اب دوسری طرف آئیےہمیں یہ معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مختلف ممالک سے جو ڈیپوٹیشن اور وفود آتے رہے ہیں ان
Flag Counter