ایک تصور موجود ہے،ایسا ملٹی نیشنل کا تصور تو اس وقت ممکن نہیں تھا لیکن اپنے ہی مختلف لوگوں کے ایک جانچ ٹاپس کمپنی کا تصور جو تھا اس معیشت کے اندر پورے طور پر موجود ہے لیزنگ کی صورتحال بھی موجود ہے اجارے کی صورتحال بھی موجود ہے اور شراکت کی صورتحال بھی موجود ہے،مضاربت کی صورتحال بھی موجود ہے اس معاشی صورتحال کے اندر یہ ساری چیزیں ہمیں دکھائی دیتی ہیں پھر ہم یہ دیکھتے ہیں ایک بات یہ واضح رہنا چاہیے کہ سود کا تعلق کیونکہ انسان کی روزمرو زندگی کے ساتھ ہے اور سود کا تعلق کیونکہ روپے پیسے کی گردش اور ضروریات کے ساتھ وابستہ ہے اور ایک انسان کی جو جبلی تقاضے ہیں یا ایک انسان کی جو طبعی فطرت ہے اس کےساتھ روپے پیسے یا مالیات کے معاملے کا ایک بڑا گہرا تعلق ہوتاہے اور جس قسم کا نظام معیشت اختیار کیاجائے گا اُسی قسم کا نظام اخلاق پیدا ہوگا یہی بات ہے کہ عرب کے اندر یہودی جوتھے وہ اپنے فطری خصائل کے اعتبار سے ایک خاص طرز اخلاق کے مالک تھے اوردنیاکے ادبیات کے اندر سودی نظام کے حوالے سے جو قباحتیں اور خرابیاں ہمارے سامنے آتی ہیں وہ ہمارے لٹریچر کے اندر بھی موجود ہیں،شیکسپیئرکے اندر شائیلوک کا کردار کسے معلوم نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اسلامی احکامات کی جوتدریج ہمیں دکھائی دیتی ہے اس تدریج کے اندر سارے احکامات کے بعد ہمیں بالآخر وہ حکم جو ہم سورہ بقرہ کی آیات کے اندر سود کی ممانعت اور قطعی ممانعت کا پڑھتے ہیں یہ آخری احکامات جو نازل ہوئے ہیں اُس میں سے ایک حکم ہے اور اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حیات دنیا کے اندر چار مہینے تک تشریف فرماہوئے اور پھر اپنے خالق حقیقی سے جاملے اس سے یہ بھی نظر آتا ہے کہ جب تک کسی معاشرے کی پوری اخلاقی صورتحال ترتیب نہ دے دی جائے اس وقت تک یہ معیشت کا تصور جو ہے اس کا نفوذ اور اس کا رسوخ وہاں پر قائم نہیں ہوسکتا اس نکتہ کو اور اس حکیمانہ بات کو بھی اپنے
|