کہا جاتا کہ خیبر کی زمین خراجی تھی۔ یہ اعتراض درست نہیں کیونکہ خیبر کا کچھ حصہ تو بزورِ شمشیر فتح ہواتھا اور کچھ حصہ بغیر جنگ کے ہی فتح ہوگیا تھااور مسلمانوں اور یہود کے مابین مصالحت اس بات پر ہوئی تھی کہ تمام زمینیں مسلمانوں کی ملکیت ہوں گی اسی لئےعہد فاروقی میں جب انہیں نکالا گیا توخیبر کی آدھی زمین تو بطور مالِ فیٔ اسلامی مملکت کی تحویل میں آگئی اور باقی مجاہدین اور امہات المومنین وغیرہ میں تقسیم کر دیا گیا اسے کسی طور پربھی خراجی زمین قرار نہیں دیا جاسکتا۔ باقی رہا مزا رعت کا معاملہ تو وہ زمین خراجی تھی یاغیر خراجی سب کا معاملہ مزارعت پر ہی ہوا تھا۔ امہات المومنین رضوان اللہ علیہن اجمعین نے بھی اپنی زمینیں مزارعت پر ہی دیں۔ مانعین مزارعت کی طرف سے کچھ اور بھی اعتراض کر کے اسے مزارعت سے نکالنے کی کوشش کی گئیں ہیں مگر ایسے اعتراض محض برائے اعتراض کئے جا تے ہیں لہٰذاان کا جواب ضروری نہیں۔ (2)امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد زُفر نے مزارعت مساقاۃ ( آبپاشی کیلئے )اور کراء الارض (ٹھیکے پر دینا ) کو منع فرمایا ہے۔[1] ہدایہ میں امام صاحب کے اس قول کا استدلال کچھ اس طرح سے کیا گیا ہے کہ: اور انکی دلیل یہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرت سے منع فرمایا ہےجو مزارعت ہی ہے‘‘اور کیونکہ یہ ایسا کرایہ ہے جس میں اجیر کی اجرت اس کےعمل میں سے ادا کی جاتی ہےاس طرح یہ قفیز الطحان جیسا معاملہ ہو جائے گااور کیونکہ اس میں کرائے کی اجرت مجہول یعنی غیر مقدر ہوتی ہے تو یہ ہر طرح سے فاسد ہے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ خیبر سے مزارعت کاجو معاملہ کیا تھاوہ بٹائی کے ذریعہ خراج وصول کرنا تھا اورمصالحت اوراحسان میں وہ جائزہے۔[2] اس استد لال کو ہم تین نکات میں تقسیم کرسکتے ہیں ۔ 1 نہی پر وارد حدیث مبارکہ۔ 2 مزارعت کا اجرت پر قیاس ۔ 3 اراضی خیبر کو خراجی قراردینا۔ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |