تمویل سے مشابہ کردیتا ہے۔ بینک کا مروجہ اجارہ میں کرایہ کے تعین میں شرح سود کو معیار مقرر کرنا ۔جس کے سبب اجارہ میں کرایہ مجہول(نام معلوم) ہوجاتا ہے۔ اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں صارف پر لگایا جانے والا جرمانہ جسے صدقہ کا نام دیا جاتاہے۔ بینک کا سامان کی ملکیت کو اپنے پاس رکھنا۔ ایک معاہدہ میں دو معاہدے کی قباحت۔ ان تمام شرعی اعتراضات کی موجودگی کے سبب اسلامی بینکوں میں جاری اجارہ کا معاہدہ شرعی لحاظ سے صحیح نہیں ۔اس کے ناجائز و حرام ہونے کا فتوی سعودی عرب کی کبار علماء کمیٹی نے بھی دیا ہے اور اس کا بنیادی سبب ایک معاہدہ میں دو معاہدوں کی قباحت قرار دیا ہے۔[1] مروجہ اجارہ کا شرعی متبادل مروجہ اجارہ کا حقیقی شرعی متبادل ، قسطوں پر بیع ہے ، اور اس میں بینک کے لئے یہ سہولت بھی ہے کہ وہ چیز فروخت کرنے کے بعد اس کی ملکیت بطور رہن کے اپنے پاس رکھ لے، اور جب اقساط مکمل ہوجائیں تو اس کی ملکیت صارف کو واپس کردی جائے۔یہی وہ متبادل ہے جس کی طرف سعودی عرب کی علماء کمیٹی نے بھی درج بالا فتوی میں رہنمائی کی ہے۔ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |