علامہ ڈاکٹر محمد سلیمان اشقر سلم سے اسلامی بینکوں کے فائدہ اٹھانے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتےہوئے لکھتے ہیں: ’’دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بینک چیز کی مارکیٹنگ کے لئے فروخت کنندہ کو ہی اپنا وکیل مقرر کردے خواہ اس کی اجرت دے یا نہ دے۔تو اگر یہ وکالت پہلے سے عقد سلم سے مربوط ایگریمنٹ کے ذریعے ہوتو یہ عمل باطل ہوگا جو جائز نہیں کیونکہ یہ ایک عقد میں دو عقد جمع کرنے کے مترادف ہے اور اگر (ایگریمنٹ تو نہ ہو مگر) پہلے ہی سے ذہن میں یہ ہو کہ معاملہ اس طرح تکمیل کو پہنچے گا تو پھر بھی یہ جائز نہیں‘‘۔[1] (15)سلم متوازی یہاں یہ بتا دینا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی بینکوں میں سلم سے فائدہ اٹھانے کا جو طریقہ اسلامک بینکنگ کے ماہرین نے تجویز کیا ہے اس کو "سلم متوازی"کہتے ہیں۔یعنی بینک کسی تیسرے فریق کے ساتھ سلم کا معاہدہ کرلے جس کی تاریخ ادائیگی پہلی سلم والی ہی ہو۔متوازی سلم میں مدت کم ہونے کی وجہ سے قیمت زیادہ ہوگی اور یوں دونوں قیمتوں میں فرق بینک کانفع ہوگا۔مگر ہمارے ہاں اسلامی بینکوں میں یہ طریقہ شاذو نادر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔زیادہ تر فروخت کنندہ کو ایجنٹ بنانے کا طریقہ ہی اختیار کیا جاتا ہے جو شرعاً درست نہیں۔[2] وصلی اللّٰه و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ وصحبہ اجمعین |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |