ثمن حقیقی ہے۔اس راجح رائے کو قبول کرنے کے سے یہ سارا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے ۔بنابریں اگر اس راجح رائے کو نہ لیا جائے بلکہ کسی دوسری رائے مثلاً نظریہ بدل کو قبول کیا جائے (جیسا کہ مولانا مدنی نے اپنے بیان میں کہا ہے)تو بھی اشاریہ بندی ایک لازمی حل کے طور پر سامنے نہیں آتی ،بلکہ کسی دوسرے قابلِ قبول اور منصفانہ حل کو تلاش کیا جاسکتا ہے۔اس لئے کہ بقول مولانامدنی اشاریہ بندی استحصالی ہتھکنڈوں میں سے ایک ہے اور اس ضمن میں جو طریقہ کا ر استعمال کیا جاتا ہے وہ نہ صرف غیر معقول بلکہ بہت حد تک ظالمانہ ہے۔ (2)اشاریہ بندی کے قائلین کے دیگر جملہ دلائل کا خلاصہ یہ ہےکہ اسلامی اَحکامات عدل و انصاف کے بارے میں واضح ہیں ۔افراطِ زر سے ناانصافی جنم لیتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ظلم کا عنصر نمایاں ہوتا چلا جاتا ہے، چنانچہ ’’لا ضرر ولاضرار‘‘کے قاعدے کے تحت اِشاریہ بندی کو قبول کیاجاسکتا ہے۔ جیسا کہ یہ واضح ہے کہ افراطِ زر سے ناانصافی اور ظلم کا باب کھلتا ہے، مگر کیا یہ ضروری ہے کہ ایک ظلم کو ختم کرنے کے لئے دوسرا ظلم شروع کردیا جائے ۔اشاریہ بندی کا نظام بذاتِ خود اس حد تک ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہے کہ اس کو کسی مثبت حل کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔ ’’لا ضرر ولاضرار‘‘ کا قاعدہ بھی یہاں لاگو نہیں ہوتا کیونکہ افراطِ زر سے اگر دائن(قرض دینے والے)کو ضررلاحق ہوتا ہےتو اشاریہ بندی سے یہ ضرر مدین (قرضدار)کی طرف منتقل ہونے کا خطرہ ہے۔ قائلین اشاریہ بندی کے جملہ دلائل کا خلاصہ یہی ہے اور عام فہم شخص بھی یہ محسوس کرسکتا ہے کہ افراطِ زر سے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کی نشاندہی کی حد تک تو یہ نقطہءنظر بالکل درست ہے۔مگر جہاں تک علاج کا تعلق ہے وہاں سے ایک دوسری غلطی کاآغاز ہوجاتا ہے۔ مانِعین کے دلائل اشاریہ بندی کے مخالفین کے دلائل کو نوعیت کے اعتبار سے دو اقسام میں تقسیم کیا جاتاہے : اول : اشاریہ بندی کےتکنیکی اور اقتصادی نقصانات ڈاکٹرحسن الزمان نے اشاریہ بندی کی مخالفت میں وفاقی شرعی عدالت میں جو بیان دیا تھا ، اس میں |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |