مٹول کیا تو تمام قسطیں یک مشت ادا کرنی پڑیں گی۔ (12) ٹال مٹول کرنے والے نادہندہ افراد کو کوئی ادارہ قرض فراہم نہ کرے۔ تنگ دستی کی وجہ سے جو ادائیگی نہ کرسکے اس کا کیا حل کیا جائے ؟ اگر کوئی شخص مفلس ہوگیا ہے۔ اور وہ چاہتے ہوئے بھی ادائیگی نہیں کر پا رہا تو شریعت ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ : a اس کے ساتھ نرمی کی جائے اور اسے کچھ مہلت دے دی جائے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے : {وَإِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلٰى مَيْسَرَةٍ} [البقرة: 280] ترجمہ:’’اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے اس کی آسودہ حالی تک مہلت دینا چاہیے۔ bنیکی اور خیر خواہی کے جذبہ کے تحت تمام قرض یا اس کا کچھ حصہ معاف کرینا چاہئے۔فرمان باری تعالیٰ ہے : {وَأَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ} [البقرة: 280] ترجمہ’’اور اگر (راس المال بھی) چھوڑ ہی دو تو یہ تمہارےلیے بہت بہتر ہے۔ اگر تم یہ بات سمجھ سکو‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ایک تاجر لوگوں کو قرض دیتا تھا جب کسی کو تنگ دست پاتا تو اپنے نوجوانوں سے کہتا کہ اس کو معاف کر دو شاید کہ اللہ تعالی ہم لوگوں کو بھی معاف کردے چنانچہ اللہ تعالی نے اس کو بھی معاف کر دیا‘‘۔[1] لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مقروض کوا س کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے بلکہ اس کی مشکل کا حل بھی تلاش کرنا چاہئے تاکہ وہ بھی معاشرے کے استحکام میں کوئی کردار ادا کرسکے ،اور اس کے ضعف کا سبب نہ بنے۔ تنگ دست مقروض کی مشکلات کا حل (1) تنگ دست کی امداد کی جائے مقروض اور محتاج کو غارمین کے حصہ کی زکوۃ میں سے بھی امداد کی جاسکتی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے : {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَاۗءِ وَالْمَسٰكِيْنِ وَالْعٰمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِيْنَ} |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |