رومی بادشاہ جولیس سیزر (دورِ حکومت 60تا 44ق م)کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی فوج کو تنخواہ نمک کی شکل میں ملتی تھی۔ نمک کو لاطینی میں ’’سیل‘‘کہتے ہیں ، اسی سے لفظ Salary نکلا ہے جس کامعنی ’’تنخواہ‘‘ ہوتا ہے۔ چونکہ اشیاء ضائع ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے اور ان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی بھی آسان نہیں ہوتی، اس لئے یہ نظام مستقل جاری نہ رہ سکا۔لوگوں نے اس کی جگہ سونے چاندی کا استعمال شروع کردیا۔ابتدا میں سونے چاندی کے وزن کا ہی اعتبار ہوتا تھا۔سکوں کا رواج بعد میں شروع ہو ا۔سکے کب وجود میں آئے؟اس کے متعلق وثوق سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ البتہ قرآنِ مجید سے یہ پتہ چلتاہے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کے دور میں دراہم موجود تھے، کیونکہ ان کے بھائیوں نے اُنہیں دراہم کے عوض بیچاتھا : { وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَۃٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ } [يوسف: 20] ’’اُنہوں نے اس کو انتہائی کم قیمت، جو گنتی کے چند درہم تھے، کے عوض فروخت کر دیا۔‘‘ واضح رہے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کا دور 1910 تا 1800ق م ہے۔ اسی طرح کہتے ہیں کہ سونے کا سکہ سب سے پہلے لیڈیاکے بادشاہ کروسس (دورِ حکومت: 560تا541 ق م)نے متعارف کرایا۔ عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی کرنسی بعثت ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت عرب میں لین دین کا ذریعہ درہم و دینار تھے، لیکن گنتی کی بجائے وزن کا اعتبار کیا جاتا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ درہم و دینار عرب کے مقامی سکے نہ تھے بلکہ ہمسایہ اقوام سے یہاں آتے تھے۔ —درہم ساسانی سکہ تھا جو عراق کے راستے عرب پہنچتا اور لوگ اس کی بنیاد پر باہم لین دین کرتے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کوبرقرار رکھا۔ یہ دراہم چونکہ مختلف وزن کے ہوتے تھے، اس لئے جب نصابِ زکو ۃ کے لئے درہم کا وزن مقررکرنے کی نوبت آئی تومسلمانوں نے ان میں سے متوسط کو معیار بنایا، چنانچہ اسی کو شرعی درہم سمجھا گیا۔ ایک قول کے مطابق یہ کام عمررضی اللہ عنہ کے دور میں جبکہ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |