’’اگر اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو توفیق دے دیں جن کے سپرد اس نے اپنے بندوں کے اُمور کر رکھے ہیں یہاں تک کہ وہ لین دین کو سونے کی طرف لے جائیں اور سامان کی قیمتوں اور اُجرتوں کو دینار اور درہم سے وابستہ کر دیں تو اس سے اُمت کا بھلا اور اُمور کی اِصلاح ہو گی‘‘۔ [1] جبکہ جدیدماہرینِ معیشت کے نزدیک حکومت کا حقیقی پیداوار کو نظر انداز کرکے نوٹ چھاپنا، اشیاء و خدمات کی طلب و رسد کے درمیان عدمِ توازن،اِسراف و تبذیر،تاجروں میں ناجائز منافع خوری کا رجحان اوراشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ وہ عوامل ہیں جو کرنسی کی قدر میں عدمِ استحکام پیدا کرتے ہیں۔ ان مسائل کو حل کر کے کرنسی کی قدر میں استحکام پیدا کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ سونے ،چاندی کے سکے لازمی شرعی تقاضا نہیں ، علاوہ ازیں سونے، چاندی کے سکوں کی پابندی ریاست کے لئے غیر ضروری زحمت کا موجب بھی بن سکتی ہے، ممکن ہے ریاست کے پاس سکے بنانے کے لئے سونے چاندی کے وسیع ذخائر موجود نہ ہوں ۔ البتہ جب افراط زر کامسئلہ سنگین صورت اختیار کرجائے تو اس وقت اس کا کوئی معقول حل ہونا چاہئے جیسا کہ علما کی فقہی آراء گزر چکی ہیں ۔ زَر : اقسام ، تاریخ اور احکام زَر کی دو قسمیں ہیں :حقیقیاعتباری حقیقی زر کااطلاق سونے،چاندی پر ہوتا ہے۔ سونے چاندی کے علاوہ زر کی باقی تمام اقسام خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہوں ’’اعتباری زر‘‘ کہلاتی ہیں ۔سونے چاندی کو حقیقی زر اس لئے کہاجاتا ہے کہ ان کی قوتِ خریدفطری ہے، اگر بحیثیت ِ زر ان کا رواج ختم بھی ہوجائے تب بھی باعتبارِ جنس ان کی ذاتی مالیت برقرار رہتی ہے ۔جبکہ اگر اعتباری زر کی زری حیثیت ختم ہو جا ئے تو سونے چاندی کی طرح اس کی افادیت باقی نہیں رہتی۔سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے کی ممانعت کا فلسفہ بھی یہی معلوم ہوتاہے کہ یہ زَر ہیں۔ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |