یہ متعین اور کنٹرول میں ہو، اس کی مالیت میں اُتار چڑھاؤنہ ہو،کیونکہ اگر سامانِ تجارت کی طرح زَر میں بھی اُتار چڑھاؤ ہو تو ہمارے پاس اشیاء کی قیمت لگانے کے لئے کوئی ثمن (زَر) نہیں رہے گا بلکہ سب سامان ہی ہو گا، حالانکہ اشیاءکی قیمت لگانے کے لئے لوگ ثمن کے محتاج ہیں ۔اور یہ ایسے نرخ کے ذریعے ممکن ہے جس سے قیمت کی معرفت حاصل ہواور یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب اشیاء کی قیمت لگانے کے لئے ایک ز ر ہو اور وہ ایک ہی حالت پر رہے۔ اور اس کی قیمت کا معیار کوئی دوسری چیز نہ ہو،کیونکہ اس صورت میں وہ خود سامان (Commodity) بن جائے گا جس کی قیمت بڑھتی اور کم ہوتی ہے، نتیجتاً لوگوں کے معاملات خراب ہو جائیں گے، اختلاف پیدا ہوگا اور شدیدضرر لاحق ہو گا‘‘۔ یعنی کرنسی ایسی ہونی چاہیے جس کی مالیت میں عام اشیاء کی طرح غیر معمولی کمی واقع نہ ہو بلکہ معقول حد تک مستحکم قدرکی حامل ہو ورنہ لوگ ضرر کا شکار ہوں گے۔ زر کی قدر میں استحکام کیسے لایا جا ئے؟ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کاغذی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی کا رجحان چلا آرہا ہے اور آج کل تو اس کی قدر بہت تیزی سے گر رہی ہے، اس کے برعکس سونے چاندی کی قوتِ خرید خاصی مستحکم ہے، بالخصوص سونے کی قوتِ خرید میں کوئی غیر معمولی تبدیلی واقع نہیں ہوئی، اگر کسی بحران یا سونے کے مقابلہ میں اشیاء وخدمات کی قلت کی بنا پر ایسا ہوا بھی تو کمی کا یہ سلسلہ مستقل جاری نہیں رہا اور اس کے اسباب دور ہونے کے بعد صورت اس کے برعکس ہو گئی۔ اگر عہد ِرسالت میں سونے کی قوتِ خرید کااس کی موجودہ قوتِ خرید سے تقابل کیا جائے توکوئی خاص فرق نظر نہیں آئے گا۔بطورِ نمونہ دو مثالیں ملاحظہ ہوں : قتل کی دیت سو اونٹ ہے، اگر کسی کے پاس اونٹ نہ ہوں تو وہ ان کی قیمت ادا کر دے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں آٹھ سو دینار مقرر تھی : ’’کانت قيمۃ الديۃ علی عهد رسول اﷲ صلی اللّٰه علیہ و سلم ثمان مائۃ دينارٍ‘‘ [1] |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |