شخص اپنے اوپر کوئی نیک کام لازم کر لے تو اس پر لازم ہوجاتا ہے یا نہیں؟، اور اس حوالہ سے علماء کے اختلاف سے صرف نظر کرتے ہوئے ہم اس دلیل کواگر قبول کر بھی لیتے ہیں تو چند سوال ذہن میں ابھرتے ہیں جن کا تسلی بخش جواب نہیں مل سکا کہ : کیا مرابحہ کا معاہدہ بینک تیار کرتا ہے یا صارف ؟۔ اگر معاہدہ بینک بناتا ہے اور تمام شرائط بینک نے پہلے سے تحریر کی ہوئی ہوتی ہیں اور صارف نے صرف دستخط کرنے ہوتے ہیں تو اس میں صارف کی رضامندی اور التزام صرف دستخط ہی سے تصور کئے جاتے ہیں؟ ۔ اگر صارف یہ کہے کہ میں اس صدقہ کا التزام نہیں کروں گا تو کیا بینک اس سے مرابحہ کا معاہدہ کرے گا؟۔ کیا بینک کا بغیر التزام کے صارف سے معاہدے سے انکار کردینے کو صارف پر صدقہ کے التزام کے حوالہ سے جبر تصور نہیں کیا جائیگا؟۔ کیا کبھی مروجہ اسلامی بینک نے کسی صارف سے اس صدقہ کے التزام کے بغیر کوئی ایک معاہدہ بھی کیا ہے؟۔ (4) تاخیر کی صورت میں مالی جرمانہ لگایا جاسکتا ہے؟ اگر قرضدار مالدار اور قرض ادا کرنے کی استطاعت رکھنے کے باوجود ادائیگی میں جان بوجھ کر تاخیر کا مرتکب ہو تو وہ شریعت کی نظر میں ظالم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’مطل الغني ظلم‘‘ ’’مالدار (قرضدار ) کا (ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے‘‘[1]۔ بلکہ شریعت نے اس حوالہ سے قرض خواہ کی رہنمائی بھی کی ہے کہ وہ اس صورت میں کیا کرے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’لي الواجد يحل عرضه وعقوبته‘‘ ’’مالدار کا ٹال مٹول کرنا اس کی عزت اور اس پرسزا کو حلال کردیتا ہے‘‘۔[2] لیکن تمام فقہاء کا اتفاق ہے کہ یہ جرمانہ مالی نہیں لگایا جائے گا ، ابن المبار ک اس حدیث کی توضیح میں فرماتےہیں : ’’عزت حلال ہونے سے مراد ہے کہ اس پر سختی کی جائے گی اور اس کی سزا سے مراد ہے کہ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |