فخلاف الإجماع‘‘۔’’مرجوح قول پر فیصلہ کرنا یا فتوی دینا (علماء کے ) اجماع کے خلاف ہے‘‘۔[1] (2) تنگ دست اور مالدار میں فرق نہ کرنا اسلامی نظام معیشت کی بنیادی خوبی اور اعلی وصف یہ ہے کہ اس نظام نے جہاں حقوق کی ادائیگی کے حوالہ سے سختی رکھی ہے وہاں مجبور کی مجبوری کا بھی احساس کیا ہے ، اور تنگ دست قرضدار کی مجبوری کا احساس کرتے ہوئے ایک سنہرا اصول بیان کیا کہ : ’’{وَإِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلٰى مَيْسَرَةٍ وَّأَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ}(البقرة: 280)کہ اگر:’’(قرضدار) تنگ دست ہو تو اسے مہلت دو اس کی آسانی تک ،اور اگر تم (یہ قرض ) اس پر صدقہ کر (کے چھوڑ ) دو تو یہ تمہارے لئے بہت بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو‘‘۔ سودی نظامِ بینکاری کا ظلم و استحصال ہی یہی ہے کہ وہ سود لینے کے ساتھ ساتھ وقت پر ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں تنگدست و مالدار میں کوئی فرق کئے بغیر جرمانہ عائد کرتا ہے ، اور وہ تنگ دست جو اصل رقم دینے کی سکت بھی نہیں رکھتا بینک کے ظالمانہ شکنجے میں دبا رہتا ہے۔ مروجہ اسلامی نظام بینکاری کی بنیاد اگر اسلام کے اصولوں پر رکھی گئی ہے تو اس کی یہ بنیادی خوبی ہونی چاہئے تھی کہ یہ اسلام کی طرف سے تنگدست و مجبور افراد کے لئے عطا کی گئی ہمدردی ، سہولت ، احسان جیسے اعلی اوصاف سے مزین ہوتا تاکہ سودی نظام بینکاری کے صحیح اور حقیقی متبادل کی صورت میں پوری دنیا میں متعارف ہوتا، لیکن مروجہ اسلامی نظام بینکاری، اسلامی نظام معیشت کے اس بنیادی وصف سے کوسوں دور نظر آتا ہے اور بالکل سودی نظام بینکاری کی مانند بے رحم اور بے حس قرض خواہ کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اسلامی بینک مرابحہ کے آغاز ہی میں صارف سے یہ وعدہ لے لیتا ہے کہ مقررہ وقت پر عدم ادائیگی کی صورت میں ایک مخصوص رقم ادا کرنا ہوگی جسے اسلامی بینک صدقہ کا نام دیتا ہے، اور بینک کو اس بات سے کوئی غرض و دلچسپی نہیں ہوتی کہ صارف کی عدم ادائیگی کی کیا وجہ ہے ؟ کیا وہ تنگدست یا مجبور تو نہیں ؟ کیا وہ قرآن میں بیان کردہ ’’ذو عسرۃ‘‘ میں تو شامل نہیں کہ جو قرآن کے مطابق مہلت کے |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |