شرح سود کو معیار بنانے کے حوالہ سے اسلامی بینک کے سرکردہ افراد کا یہ کہنا ہے کہ یہ اسلامی بینک کی مجبوری ہے کیونکہ اسے مارکیٹ میں رہنا ہے اور چونکہ دیگر بینکوں سے بھی اس کے معاملات ہوتے ہیں اس لئے اپنے معاملات کو منضبط کرنے کے لئے اسے یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑتا ہے۔ اس دلیل کو دیکھتے ہوئے تو ہمارے ذہن میں ایک اور انتہائی کربناک سوال جنم لیتا ہے کہ کیا اسلامی بینک جس کے قیام کا بنیادی مقصد سود کو بینکاری نظام سے مٹانا تھا وہ خود سودی بینکوں سے سودی لین دین میں اس حد تک ملوث ہوچکا ہے کہ اسے مجبوراً شرح سود کو اپنے شرعی معاملات میں بھی معیار مقرر کرنا پڑ رہا ہے؟۔اگر اسلامی بینکوں کے معاملات کا طائرانہ جائزہ لیا جائے تو بادی النظر میں معاملات ایسے ہی محسوس ہوتے ہیں ، کیونکہ : اسلامی بینکوں میں ملنے والا منافع سودی بینکوں سے ملنے والے منافع سے بالکل قریب ہوتا ہے، اور جس طرح سودی بینکوں میں شرح منافع بڑھتا ہے اسلامی بینک بھی اپنامنافع بڑھاتے ہیں ۔ اس کی وضاحت درج ذیل چارٹ میں ملاحظہ کیجئے۔ اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مختلف بینکوں کا ماہ ستمبر 2012 میں (Saving Account) پر منافع کا کیا تناسب تھا۔ ان بینکوں میں اسلامی اور سودی دونوں بینکوں کا شرح منافع بیان کیا گیا ہے، جو کہ ان بینکوں کی ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔ / |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |