۹: سورۃ الحدید کی آیت: {ھو الاول والآخر…} الآیۃ:
امام ابوداؤد نے ابوزُمیل سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا:
’’میں اپنے سینے میں جو پاتا ہوں، (وہ) کیا چیز ہے؟‘‘
انھوں نے فرمایا: ’’وہ کیا ہے؟‘‘
میں نے عرض کیا: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! میں اسے زبان پر نہیں لاسکتا۔‘‘
انھوں نے بیان کیا: ’’تو انھوں نے مجھ سے فرمایا: ’’کیا وہ شک (شبہے والی بات) ہے؟‘‘
انھوں نے بیان کیا: ’’پھر انھوں (ابن عباس رضی اللہ عنہما ) نے مجھ سے فرمایا:
’’جب تم اپنے نفس میں کوئی (ایسی) چیز پاؤ، تو پڑھا کرو:
{ہُوَ الْاَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاہِرُ وَالْبَاطِنُ وَہُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ۔[1]}[2]
[وہی سب سے پہلے ہیں اور سب سے پیچھے ہیں اور ظاہر ہیں اور چھپے ہوئے ہیں اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والے ہیں۔]
امام ابوداؤد نے اس روایت کو درجِ ذیل عنوان والے باب میں روایت کیا ہے:
[وسوسے کو دور کرنے کے متعلق باب] [3]
|