Maktaba Wahhabi

484 - 665
جامعہ اسلامیہ میں مولانا محمد علی جانباز کے زمانہ ٔ طالب علمی میں جو تقریباً چار سال کے عرصے پر محیط ہے، جامعہ کے طلباء کا امتحان لینے کے لیے تین علمائے کرام تشریف لائے۔ پہلے سال مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی دوسرے سال مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی۔ تیسرے سال حضرت مولانا شرف الدین محدث دہلوی۔ 1956ء؁ کے سالانہ امتحانات قریب تھے اور تعلیمی سال ختم ہونے والا تھا کہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی جامعہ اسلامیہ تشریف لائے۔مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی اور بعض دیگر اصحاب علم بھی ان کے ساتھ تھے۔مولاناغزنوی نے حاجی محمد ابراہیم انصاری سے ملاقات کی اورفرمایا کہ میں اس لیے آیا ہوں کہ آپ حضرت حافظ محمدگوندلوی کو جامعہ اسلامیہ سے فارغ کردیں، ہمیں جامعہ سلفیہ کے لیے ان کی سخت ضرورت ہے۔ہم انھیں جامعہ سلفیہ میں شیخ الحدیث کی مسند علیا پر متمکن کرناچاہتے ہیں۔اس منصب کے لیے اس وقت ان کے سوا دوسرا کوئی عالم ہمارے ذہن میں نہیں آرہاہے۔ مولانا غزنوی کایہ فرمان سن کر حاجی محمدابراہیم انصاری سوچ میں پڑ گئے۔ان کے لیے مولاناکے فرمان کو نہ ماننا بھی مشکل تھا اور جامعہ اسلامیہ سے حضرت حافظ صاحب کو رخصت کرنابھی بہت مشکل تھا۔بالآخر حاجی صاحب نے مولانا کے ارشاد پر اپنی رضا مندی ظاہر کردی اور حضرت حافظ صاحب لائل پور(فیصل آباد) جامعہ سلفیہ تشریف لے گئے۔یہ1957ء؁ کی بات ہے۔اس وقت جامعہ سلفیہ کا سلسلہ تدریس جامع مسجد اہلحدیث امین بازار میں جاری تھا۔اس سے ایک سال بعد 1958ء؁ میں جامعہ سلفیہ اپنی موجودہ جگہ شیخو پورہ روڈ میں منتقل کیاگیا۔اس وقت تک وہاں تین چار کمرے تعمیر ہوگئے تھے جن میں طلباء کی تعلیم کاسلسلہ جاری ہوا۔ مولانا محمد علی جانباز 1957ء؁ میں جامعہ اسلامیہ(گوجرانوالہ) سے فارغ ہوئے اور 1958ء؁ میں حضرت حافظ صاحب سے دوبارہ بخاری شریف پڑھنے کے لیے جامعہ سلفیہ چلے گئے۔اس وقت مولاناشریف اللہ خان سواتی بھی وہیں تھے۔حضرت حافظ صاحب تو تمام علوم پر حاوی تھے لیکن مولاناشریف اللہ صاحب علوم آلیہ میں امام کادرجہ رکھتے تھے۔مولانامحمدعلی جانباز نے ان دونوں حضرات سے استفادہ کیا اور 1958ء؁ میں جامعہ سلفیہ سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اس وقت مولانا محمد اسحاق چیمہ جامعہ سلفیہ کے مہتمم تھے اورجامعہ سلفیہ کمیٹی کے صدر مولاناسید محمدداؤد غزنوی تھے۔مولانا محمد اسحاق چیمہ کی کوشش سے مولانا محمد علی جانباز کو جامعہ سلفیہ میں بطور استاذ مقرر کرلیا گیا۔وہاں وہ تین سال رہے۔ان کے ذمے طلباء کو درمیانے درجے کی نصابی کتابیں پڑھانا تھا۔تین سال یہ جامعہ سلفیہ میں خدمت تدریس انجام دیتے رہے۔اس کے بعد حالات ایسے
Flag Counter