Maktaba Wahhabi

383 - 665
مولانا ابو البرکات احمد نمبر(بابت ستمبر1991؁ءربیع الاول1414؁ ھ پروفیسر محمد یوسف سجاد کا مضمون مولانا ممدوح کی زندگی (جنوری1989؁ء)میں شائع ہوا تھا جو بہت سی ضروری معلومات کا احاطہ کیےہوئے ہے:”والضحیٰ “کے خاص نمبر میں بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ مولانا ممدوح کی وفات پر شائع شدہ بعض جماعتی جرائد ورسائل کے مضامین بھی پیش نگاہ ہیں۔ مولانا ابو البرکات احمد کا پیدائشی اور سکونتی تعلق ہمارے اس علاقے سے سینکڑوں میل دور جنوبی ہند سے تھا۔ وہاں کے علاقہ مدراس میں ایک شہر کا نام ”چمناڈ“ہے۔چمناڈکے نواح میں ایک قصبہ ”کاسرگوڈ“کے نام سے موسوم ہے۔کاسرگوڈمیں ایک اہل حدیث خاندان آباد تھا۔اس خاندان کے ایک بزرگ کا اسم گرامی مولانا محمد تھاجو اس علاقے میں علم و عمل کے لحاظ سے اچھی شہرت رکھتےتھے۔مولانا محمد کے ایک فرزند مولانا محمد اسماعیل تھے۔ یہ بھی باپ کی طرح عالم اور پاکیزہ اطوار شخص تھے۔1926؁ءمیں مولانا محمد اسماعیل کے گھر ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام مولانا ابو البرکات احمدرکھا گیا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ اس علاقے میں اکثریت شافعی مسلک سے تعلق رکھتے والوں کی تھی۔ اہل حدیث بہت کم تھے، البتہ مولانا ابو البرکات احمد کے دادااور والد کے علاوہ ان کے دونوں تایا اور ماموں اہل حدیث تھے۔یعنی ان کے ددھیال اور ننھیال دونوں خاندان مسلک اہل حدیث سے وابستہ تھے اور علمائے دین تھے۔ان کی والدہ بھی مصالحہ خاتون تھیں اور قرآن کی حافظہ وقاریہ تھیں۔ وہ صلح وآشتی کا زمانہ تھا، تمام لوگ اتحاد و اتفاق سے زندگی بسر کرتے تھے۔ نہ شوافع، اہل حدیث سے جھگڑتے تھے، نہ اہل حدیث، شوافع سے پنجہ آزمائی کرتے تھے۔ مسلک و مذہب کی بنیاد پر کسی کو ہدف تنقید یا نشانہ تنقیص نہیں بنایا جاتا تھا۔ مولانا ابو البرکات احمد نے ابتدائی تعلیم اپنی والدہ مکرمہ سے حاصل کی۔معمول یہ تھا کہ وہ گھر میں والدہ سے قرآن مجید پڑھتے اور سکول میں سرکاری نصاب کے مطابق حصول علم کرتے۔ شروع ہی سے بے محنتی اور تحصیل علم کے شائق تھے۔ ذہن بھی تیز تھا۔ اس کے بعد کرشمناڈ کے عالم دین مولانا محمد عباس کے حلقہ درس میں شامل ہوئے اور ان سے صرف و نحو کی کتابیں پڑھیں۔ دو سال ان کی خدمت میں رہے اور جو کتابیں ان سے پڑھیں، وہ ذہن میں محفوظ ہو گئیں۔اس زمانے میں عربی کے قدیم شعرا ءکے بہت سے اشعار بھی یاد کر لیے اور قرآن مجید کے بھی چند پارے حفظ کر لیے۔ عربی لغت سے بھی دلچسپی پیدا ہوگئی۔مولانا محمد عباس شافعی المسلک تھے۔اور فقہ شافعی پر عبور رکھتے تھے، لیکن مولانا ابو البرکات احمدنے فقہ شافعی کی کوئی کتاب ان سے نہیں پڑھی۔ مولانا محمد عباس سے دو سال استفادہ کرنے کے بعد انھوں نے علامہ محمد کا تنگاڈی کے درس
Flag Counter