Maktaba Wahhabi

319 - 665
مولانا عبدالحق ہاشمی کے قابل تکریم خاندان کےدوسرے رکن جن سے میرا تعارف ہوا، ان کے صاحبزادے مولانا عبدالوکیل ہیں جومکہ مکرمہ میں اقامت فرماہیں۔وہ کچھ عرصہ عالی قدروالد کی وفات کے بعد ان کی جگہ بیت اللہ شریف میں خدمت تدریس بھی انجام دیتےرہے۔ان سے میرا تعارف مارچ 2000ءمیں بیت اللہ شریف میں ہواتھا۔وہ زندہ دل اور خوش ذوق عالم دین ہیں۔گفتگو میں خود بھی خوش رہتے ہیں اورحاضریں مجلس کو بھی خوش رکھتے ہیں۔ ازراہِ کرم 18۔مارچ 2000ء کو انھوں نے مجھے کھانے کی د عوت دی اور نمازِعشاء کے بعد بیت اللہ شریف سے اپنے دولت کدہ پر لے گئے۔سات آٹھ اوردوست بھی تھے۔پر تکلف کھانا کھلایا اور دلچسپ باتیں کیں۔اس موقعے پرانھوں نے اپنے والد مکرم حضرت مولانا عبدالحق ہاشمی کے مسودات ومخطوطات کی زیارت کرائی۔تعجب انگیزمسرت ہوئی کہ اس ایک شخص نےاتنا کچھ سپردِ قلم کردیا۔بےشبہ وہ جلیل القدر عالم ومصنف تھے۔ وہ علمی اور تحقیقی مسودات ہیں کسی زمانے میں سنا تھا کہ سعودی عرب کی طرف سے ان کی اشاعت کے اشارے ملے ہیں، لیکن میرے خیال میں ایسا ہونا مشکل ہے۔مولانا مرحوم کے پوتے اور ان کے اخلاف ماشاءاللہ سب آسودہ حال ہیں۔دوسروں کی طرف دیکھنےکے بجائے انھیں چاہیے کہ اپنےعالم وفاضل بزرگ کے اہم مسودات کی اشاعت کا خود ہی اہتمام کریں۔ حضرت مولانا عبدالحق ہاشمی کےاخلاف میں سے تیسرے ذی اکرام رکن جن سے میراتعلق ہے، پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اسرائیل ہیں جو انجینئرنگ یونیورسٹی(لاہور) کے شعبہ علوم اسلامیہ کےصدر ہیں۔ماشاء للہ یونیورسٹی (لاہور) کے شعبہ علوم اسلامیہ کے صدر ہیں۔ماشاء اللہ یونیورسٹی کی مسجد کے خطیب بھی ہیں۔ان کے علم وفضل کا اندازہ ان کی ڈگری اورعہدے سے ہوجاتا ہےمولاناعبدالرزاق مرحوم کے فرزند گرامی اور مولانا عبدالحق ہاشمی کے پوتے ہیں۔کئی سال سے ان سےمیرے مراسم ہیں۔اگرچہ ان سے ملاقات کا موقع کم ملتا ہے تاہم بے تکلفی کی بناء پر میں ان سے ہر زبان اورہر لہجے میں بات کرسکتا ہوں۔انھیں اپنے جد امجد کے علمی ترکے کی بصورت اشاعت حفاظت کے لیے کوشاں ہونا چاہیے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ اس گھرانے کے مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائےاور موجودین کو خیروعافیت سے رکھے اور انھیں اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق سے نوازے۔نیز انھیں ہمت عطا فرمائے کہ اپنے والد گرامی اورجد امجد کے ضروری علمی مسودات کی اشاعت کا اہتمام کریں۔پڑھے لکھے لوگ اس سے استفادہ کریں گے اورآخرت میں یہ عمل ان کے لیے باعث مغفرت ثابت ہوگا۔میں نے یہ واعظانہ الفاظ لکھ تو دئیے ہیں، لیکن ہمارے وعظ پر عمل کوئی نہیں کرے گا۔صرف یہی بار بار کہا جائے گا کہ ہمارے دادا بہت بڑے واعظ بہت بڑے عالم اور بہت
Flag Counter