Maktaba Wahhabi

310 - 665
”اخبار محمدی“(دہلی) اور”الاعتصام“(لاہور) شامل ہیں۔ان اخباروں کے مضامین جمع کیے جائیں تو ایک ضخیم جلد تیار ہوسکتی ہے۔ ان اخبارات میں سے حضرت مولانا محمد جونا گڑھی دہلوی کے اخبار محمدی کا حصول توشاید ممکن نہ ہو، لیکن دیگراخبارات تو محنت اور کوشش سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔کاش کوئی صاحب تحقیق اس خدمت کی انجام دہی پر کمر بستہ ہوجائیں۔افسوس ہے جماعت اہلحدیث کے موجودہ نوجوان اہل علم اس قسم کی محنت طلب علمی جستجو کے عادی نہیں ہیں۔وہ انہی بزرگوں کے بارے میں قلم کو حرکت دیتے ہیں، جن کے متعلق موادآسانی سے دستیاب ہوجاتا ہے۔پھر اُلٹ پلٹ کر مختلف طریقوں سے ان کیے کارناموں کا تذکرہ ہوتا رہتا ہے لیکن جہاں محنت کرنا پڑے وہاں خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے۔ اخباری مضامین کے علاوہ حضرت مولانا کی تصانیف مندرجہ ذیل ہیں۔ 1۔۔۔ازالة الحيرة عن فقاهة ابي هريره (عربي) مطبوع 2۔۔۔التبيان في مسئلة الايمان: (عربي) مطبوع 3۔۔۔اظهار حجة اللّٰه علي ملا عظمت اللّٰه معروف به نسبت محمدي (اردو) مطبوع 4۔۔۔مقاصد الامامه: (اردو) مطبوع 5۔۔۔اتمام الحجه: (اردو) مطبوع 6۔۔۔الاںصاف في رفع الاختلاف : (اردو) مطبوع 7۔۔۔مقدمه صحيح بخاري: صحیح بخاری کے متعلقہ مباحث پر تفصیلی اور علمی کتاب (عربي) غیر مطبوع 8۔۔۔حاشیہ صحیح بخاری: اس اہم علمی سلسلے کا آغاز حضرت مولانا نے عربی زبان میں زندگی کے آخری دور میں کیا تھا۔چند ابواب مکمل ہوسکے تھے۔نمبر 7 اور8 دونوں غیر مطبوع ہیں اورکچھ پتا نہیں یہ مسودات کہاں ہیں۔ مولانا کھنڈیلوی خاموش طبع، خلوت گزیں، سادہ مزاج، قناعت پسند، فقر ودرویشی کا مرقع، دینی معاملات میں غیوراوراربابِ دولت سے نفور تھے۔طلباء کے بے حد مشفق تھے اور انھیں اولاد سے زیادہ عزیز رکھتے تھے۔ان کی علمی اوراخلاقی تربیت پر خاص طور سے توجہ دیتے تھے۔ان کا عربی، اردو کا خط بہت عمدہ تھا۔مرنجاں اور اعتدال کا حسین پیکر تھے۔بہت بڑے معلم اور وسیع المطالعہ عالم ہونے کے باوجود بے حد متواضع اور منکسر تھے۔تحقیق مسائل کے سلسلے میں، ہرعالم سے
Flag Counter