Maktaba Wahhabi

300 - 665
مولانا ممدوح 1261؁ ھ(99۔1898؁ء)میں صوبہ یوپی کے ضلع پرتاب گڑھ کے ایک مقام ”کٹھار“ میں پیدا ہوئے۔ان کے والد کا اسم گرامی شیخ محمد اسحاق تھا۔شیخ الحدیث حضرت احمد اللہ پرتاب گڑھی ان کے ماموں تھے۔ مولانا احمد اللہ کا تذکرہ الگ ہوگا جو بہت بڑے فاضل اور استاذالاساتذہ تھے۔ حضرت میاں صاحب کے عہد آخر کے تلامذہ میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ انھوں نے 19۔مارچ 1943؁ ءکو دہلی میں وفات پائی۔ مولانا محمد یونس نے علوم معقول و منقول کی تحصیل مولانا احمد اللہ صاحب سے کی۔ بعض کتابیں حضرت حافظ عبداللہ غازی پوری سےاس وقت پڑھیں جب حضرت حافظ صاحب دہلی میں قیام فرماتے تھے۔ 1339؁(1921؁ ء)میں مولانا محمد یونس نے سند فراغ حاصل کی۔ اس کے بعد دارالحدیث رحمانیہ (دہلی)کی مسند درس پر متمکن ہوئے۔ایک سال یہاں تدریسی خدمت انجام دی۔1341؁ ھ(1922؁ء)میں مدرسہ میاں صاحب میں تقرر ہوا۔ جہاں اگست 1947؁ ءتک قیام رہا۔ یہ الفاظ دیگربائیس برس کی عمر میں انھیں دارالحدیث رحمانیہ جیسے بہت بڑے تعلیمی ادارے کی مسند تدریس پر فائز کیا گیا۔ پھر ایک سال بعد انھیں حضرت میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی مسند پر متمکن ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ یہ بہت لائق عالم اور قابل مدرس تھے، جن کو نوجوانی میں اللہ تعالیٰ نے تدریس و خطابت کی راہ پرلگادیا تھا۔ حضرت میاں صاحب اپنے قائم کردہ اس مدرسے میں طلبا کو مروجہ درسی کتابیں پڑھانے کےعلاوہ مسجد میں درس قرآن بھی دیتے اور خطبہ جمعہ بھی ارشاد فرماتے تھے۔مولانا محمد یونس نے بھی یہ سلسلہ باقاعدہ جاری رکھا اور بے شمار علماو طلبا نے ان سے تحصیل علم کی۔ قرآن و حدیث کی کتابیں پڑھیں اور دیگر علوم متداولہ کے لیے ان کے سامنے دوزانوہو کر بیٹھے۔ دہلی کو اس زمانے میں علماو فضلا کے مرکز کی حیثیت حاصل تھی اور ان کے درس و تدریس کے حلقے قائم تھے، جن سے وسیع تعداد میں تشنگان علوم اپنی علوم اپنی علمی پیاس بجھاتے تھے۔مدرسہ میاں صاحب میں مولانا محمد یونس کا حلقہ درس بھی بڑی شہرت رکھتا تھا اور ملک کے دور دراز علاقوں سے طالب علم شدرحال کر کے مولانا ممدوح کی خدمت میں آتے اور ان سے اخذ علم کرتے تھے۔دہلی کے اصحاب علم میں مولانا کو بے حد احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور اپنی ذاتی علمی حیثیت سے بھی اور حضرت میاں صاحب کے مسند نشین ہونے کی وجہ سے بھی وہ مرجع عوام و خواص قرارپاگئے تھے۔حضرت میاں صاحب کی وفات کے بعد اس مدرسے کی تدریسی حیثیت بہت متاثر ہوگئی تھی لیکن مولانا محمد
Flag Counter