Maktaba Wahhabi

290 - 665
معنوں میں فارغ التحصیل ہو گئے تو انھوں نے اپنے خاندانی مدرسے لکھو کے میں تدریسی خدمات سر انجام دینا شروع کردیں۔ اس مدرسے کے پہلے باقاعدہ مدرس حافظ محمد لکھوی دوسرے ان کے فرزند گرامی مولانا محی الدین عبدالرحمٰن لکھوی اور تیسرے مولانا عبدالقادر لکھوی تھے۔ مولانا عبدالقار لکھوی نہایت ذہین اور متبحر عالم دین تھے۔ علوم عالیہ و آلیہ میں مہارت رکھتے تھے۔ ان کے شب و روز قرآن و حدیث اور دیگر علوم کی تدریس میں گزرتے تھے۔ لکھوی خاندان کے اہل علم سے سنا ہے کہ وہ اس مدرسے میں تدریس کے صرف تین روپے ماہانہ وظیفہ وصول فرماتے تھے۔وہ انتہائی سستا زمانہ تھا، گندم کی قیمت ایک روپیہ من تھی۔ اسی طرح روزانہ کے استعمال کی دوسری چیزیں بے حد سستے داموں ملتی تھیں۔پھر اس دور کے اہل علم کی یہ خصوصیت تھی کہ وہ بہت ایثار سے کام لیتے تھے۔ دنیوی حرص اور لالچ سے ان کا دامن صاف تھا۔درس و تدریس اور خطابت و امامت وغیرہ کاکام وہ خالصۃ لوجہ اللہ کرتے تھے۔ مولانا معین الدین لکھوی کے جدا مجد مولانا محی الدین عبدالرحمٰن لکھوی سے لوگ کوئی مسئلہ پوچھتے تو وہ انھیں مولانا عبدالقادر لکھوی کی خدمت میں بھیج دیتے۔ فرماتے وہ علم اور عمر میں مجھ سے بڑے ہیں اور انھیں قرآن و حدیث اور علوم فقہ پر عبور حاصل ہے۔وہ مسائل کو مجھ سے زیادہ سمجھتے ہیں، اس لیے ان کے پاس جاؤ اور انہی سے مسائل پوچھو۔ چنانچہ وہ انھیں مسائل بتاتے۔ کوئی زبانی مسئلہ پوچھنے کے لیے آتا، کوئی تحریری صورت میں مسئلے کا جواب طلب کرتا تھا۔ مولانا عبدالقادر لکھوی ہر سائل کو اس سوال کے مطابق جواب دیتے۔ مولانا عبدالقادرلکھوی پچاس سال شائقین علم کو قرآن و حدیث کی تعلیم دیتے رہے۔اس اثنا میں ان سے بے شمار لوگوں نے تحصیل علم کی۔اس کے مشہور تلامذہ کرام میں مولانا عبدالواحد غزنوی، مولانا عبدالاول غزنوی، مولانا عبدالغفور غزنوی، مولانا عبدالوہاب دہلوی، مولانا صوفی کمال الدین ڈوگر نو(چھینیاں والی ضلع فیروز پور) حافظ غلام محمد (شاہ کوٹ ضلع ملتان ) مولانا محمد حسین لکھوی، مولانا خدا بخش واعظ سید محبوب شاہ (ساکن مکھو، ضلع فیروز پور) مولانا نور احمد لکھوی وغیرہ شامل ہیں۔ مولانا عبدالقادرلکھوی کی دو شادیاں ہوئی تھیں۔ پہلی بیوی سے سعد اللہ، عبداللہ اور احمد اللہ پیدا ہوئے۔ دوسری شادی لدھیانہ کے لودھی خاندان مین حضرت حافظ محمد لکھوی کی سالی سے ہوئی۔اس خاتون سے استاذ پنجاب حضرت مولانا عطاء اللہ لکھوی پیدا ہوئے اور دو بیٹیوں کی ولادت ہوئی، جن میں ایک بیٹی کانام امت اللطیف تھا۔یہ خاتون حضرت مولانا محمد علی لکھوی مدنی کی زوجہ محترمہ اور مولانا محی الدین لکھوی اور مولانا معین الدین لکھوی کی والدہ مکرمہ تھیں۔
Flag Counter