Maktaba Wahhabi

245 - 665
لیکچر سید محمود و رسالہ فیصلہ قسمت مسلمانان ودیگر روئداد ہائے کانفرنس مرسل خدمت ہیں۔والسلام۔ علی گڑھ، 5۔فروری1895؁ء خاکسار، سید احمد بے شک سر سید کے بعض افکار سے علمائے کرام کو اختلاف تھا اور شدید اختلاف تھا اورصحیح کتابت بھی تھی۔ یہی مولانا ابراہیم آروی کو دیکھ لیجیے، کتنے بڑے عالم تھے، لیکن سر سید کو بڑے احترام سے خط لکھتے ہیں اور ان کو اپنے جلسے میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں، اور سر سید بھی نہایت مہذبانہ انداز سے ان کے خطوط کا جواب دیتے ہیں۔ اپنے انداز ظریفانہ سے تھوڑی بہت طنز بھی کرتے ہیں۔ لیکن ہماری یہ عادت ہے کہ جس سے اختلاف ہے، پھر اختلاف ہی اختلاف ہے۔ اس میں نہ چھوٹے کا خیال ہے، نہ بڑے کا احترام۔ صحیح معاملے میں اختلاف ضرور کیجیے اور اس کا اظہار بھی کیجیے، لیکن اسلوب شائستہ اور مہذبانہ اختیار کیجیے۔ اظہار افکار کے وقت قلم اور زبان کو قابو میں رکھیے۔ چھوٹے اور بڑے کے فرق کو سمجھنے کی کوشش بھی کیجیے۔ حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری نے جس زمانے میں تفسیر ثنائی لکھی، اس زمانے کے ہندوستان میں بہت سے گمراہ فرقے موجود تھے اور مولانا نے مناسب مواقع پر تفسیر میں ان کے نظریات پر شدید تنقید کی ہے، لیکن ان کا انداز تنقید اتنا شائستہ ہے کہ جن پر تنقید کی گئی ہے، خود وہ بھی اس سے محظوظ ہوتے تھے۔ سر سید پر بھی مولانا نے تنقید کی ہے اور بالکل صحیح کی ہے، لیکن 1898؁ءمیں سرسید فوت ہو گئے تو اس کے بعد مولانا نے تفسیر ثنائی کے ایک مقام پر جو کچھ تحریر فرمایا اس کا مفہوم کچھ اس قسم کا ہے کہ اس مقام پر سر سید نے ٹھوکر کھائی ہے، لیکن اب وہ اس دنیا میں نہیں رہے، اس لیے ہم ان سے براہ راست مخاطب نہیں ہو سکتے، البتہ ان کی روح سے مخاطب ہو کر اصل حقیقت بیان کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان پر انگریزی اقتدار کی وجہ سے اس ملک میں رہنا مولانا آروی کے لیے مشکل ہوگیا تھا۔ چنانچہ بعض دیگر علمائے ہند کی طرح ہندوستان سے ہجرت کر کے وہ مدینہ منورہ چلے گئے تھے۔6۔ذی الحجہ 1319؁ ھ(15۔ مارچ1902؁ ھ) کو مکہ معظمہ میں فوت ہوئے اور قبرستان جنت المعلیٰ میں دفن کیے گئے۔ان کے سال ولادت میں (جیسا کہ ابتدا میں عرض کیا گیا) اختلاف ہے۔ اگر سال ولادت 1267؁ ؁ ھ ہو تو 53۔برس عمر پائی اور سال ولادت 1264؁ ھ ہو تو تقریباً 56 برس بنتی ہے۔ رحمۃا للہ تعالیٰ
Flag Counter