Maktaba Wahhabi

232 - 665
سامنے اس وقت”برہان“ بھی ہے اور”الاعتصام“ بھی۔اب یہ مضمون”دبستان حدیث“ میں شائع کیا جارہا ہے۔مضمون اگرچہ مختصر ہے تاہم اس میں ضروری باتیں آگئی ہیں۔ مولانا ممدوح کا انتقال 1901میں اور ان کی اہلیہ محترمہ کا اس سے ایک سال بعد 1902میں ہوا۔اب ذیل میں مضمون ملاحظہ فرمائیے۔ ان کا اصلی نام بہادر سنگھ تھا۔باپ کا نام سردار ہیرا سنگھ اور دادا کا نام سردار جھنڈا سنگھ تھا۔قصبہ فرید آباد ضلع منٹگمری (پنجاب) کے رہنے والے تھے اور معزز سکھ زمیندار گھرانے کے فرد تھے۔اس قصبے میں ایک سکول تھا۔اس کے صدر مدرس ایک فاضل مولوی صاحب تھے۔لڑکے مولوی صاحب کی حسن تربیت، طریقہ تعلیم اورشفقت سے بے حد مانوس تھے۔ٹیکسٹ بک کمیٹی کے منظور شدہ نصاب تعلیم کے علاوہ مولوی صاحب خالی اوقات میں اکثر طلبا کو قصص الانبیاء کا بھی درس دیا کرتے تھے۔لڑکے شوق سے پڑھتے تھے اور مولوی صاحب سے بہت متاثر تھے۔قصبے کے باشندے بھی مولوی صاحب کی تعظیم وتکریم کرتے تھے اور ان کی خدمت کو سعادت کا باعث خیال کرتے تھے۔ ایک روز ایک ذیل دار صاحب مدرسے میں آئے اور مولوی صاحب کو علیحدہ لے جاکراصل بات بتائی اور کہا کہ میں پانچویں جماعت کے طلباء کا امتحان لینا چاہتا ہوں۔میں ذیل دار ہوں۔خدا کا دیا سب کچھ ہے۔میری ایک اکلوتی لڑکی ہے جسے میں نے نازونعمت سے پالا ہے۔اب وہ شادی کے قابل ہوگئی ہے۔اس کی کتخدائی کی فکر دامن گیر ہے۔باوجود تلاش کے کوئی لڑکا میری مرضی کے مطابق نہیں ملا۔اب میں نے یہ طے کیا ہے کہ لڑکوں کا امتحان لوں۔جو سب سے قابل نکلےمیں توکل برخدا اسی کے ساتھ اس کی شادی کردوں۔آپ بھی اس کارخیر میں میری مدد فرمائیں۔ مولوی صاحب نے اس طریقہ انتخاب کو پسند کیا اور امتحان لینے کی اجازت دے دی۔چنانچہ ذیل دار صاحب نے ایک ایک لڑکے سے مختلف سوال کیے اور ہر ایک کی ذہنی اورفکری قابلیت کا اندازہ لگایا۔اس آزمائش میں بہادر سنگھ اول آئے۔بعداطمینان مولوی صاحب اور ذیل دار صاحب بہادرسنگھ کے والد کے پاس گئے۔بات پختہ ہوگئی اور چند روز کے بعد بڑی دھوم اور چاؤ سے ذیل دار صاحب نے اپنی لڑکی بہادرسنگھ کے ساتھ بیاہ دی۔چنانچہ ابتدائی رسوم کے بعد لڑکی سسرال میں رہنے لگی۔ کچھ عرصہ بعد بہادر سنگھ اور ان کے تین ساتھیوں نے آپس میں فیصلہ کیا کہ قصبے سے نکل چلو۔ایک نے طے کیا کہ وہ جوگی بنے گا۔باقی تین نے تبدیل مذہب کا ارادہ کیا۔عین وقت پر اہل قصبہ کو چاروں لڑکوں کی سازش کا علم ہوگیا اور باہم چرچے ہونے لگے کہ کیا کیا جائے۔دو لڑکے تو اپنے والدین کے قابو آگئے اور دونکل بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔مفرورین کے تعاقب میں اہل دیہہ
Flag Counter