Maktaba Wahhabi

217 - 665
فاروقی کی تاریخ وفات کا علم نہیں ہوسکا۔ان کے فرزند گرامی کا نام حکیم محمد نورالحسن فاروقی تھا جو فن طب میں مہارت کے علاوہ علوم دینیہ میں بھی دسترس رکھتے تھے۔چند فقہی مسائل میں مولانا عبدالحئی فرنگی محلی لکھنوی سے ان کی تحریریں بحثیں رہیں۔حکیم محمد نور الحسن فاروقی بعض حضرات کے اصرار پر متھرا چلے گئے تھے۔وہیں 1297ھ کے آخر میں جو عیسوی حساب سے 1880ء کا بھی آخر تھا۔بعمر 64 سال وفات پائی۔ اب آئیے حکیم بدرالدین فاروقی کی اولاد کی طرف۔۔۔! حکیم صاحب ممدوح کے چار بیٹے تھے۔بڑے حکیم محمد خورشید حسن فاروقی۔ان سے چھوٹے مولانا محمد بشیر فاروقی۔ان سے چھوٹے حکیم محمد نذیر اور سب سے چھوٹے مولانا حکیم محمد مظہر علی فاروقی۔آئندہ سطور میں مولانامحمد بشیر فاروقی کے حالات زندگی بیان کرنا مقصود ہے جواپنے عہد کے جلیل القدر عالم، بہت بڑے مدرس، مشہور واعظ، نامور مناظر، ممتاز مصنف اور نہایت متقی بزرگ تھے۔ حضرت مولانا محمد بشیر فاروقی سہسوانی 1252ھ(36۔1837ء) میں پیداہوئے۔اس وقت ان کےوالد محترم حکیم بدر الدین لکھنؤ میں سکونت پذیر تھے۔محمد بشیر کی تعلیم کا آغاز والد گرامی کےسایہ عاطفت میں ہوا۔بچپن ہی میں ذہانت کی دولت سے بہرہ ور تھے۔ابھی تعلیم کی راہ پر گامزن ہوئے تین چار سال کا عرصہ ہواتھا اور آٹھ نو سال کی عمر کو پہنچے تھے کہ والد گرامی وفات پاگئے۔اب ان کا لکھنؤ میں رہنا مشکل ہوگیا تھا، اس لیے وہاں سے اپنے وطن سہسوان آگئے۔چند سال وہاں رہے اورمولانا سید امیر حسین محدث کے حلقہ درس میں شامل ہوکر ان سے استفادہ کیا۔پھر تحصیل علم کے شوق نے مزید جوش مارا تو لکھنؤ کی راہ لی، جہاں ان کے جاننے اور ان کے والد(حکیم بدرالدین فاروقی) سے تعلق رکھنے والے بہت سے اصحاب علم موجود تھے۔یہ 1273ھ کی بات ہے۔اس وقت ان کی عمر بیس سال کے پس وپیش تھی۔یہی وہ زمانہ ہے جب ہندوستان کے لوگوں نے انگریزوں کےخلاف جنگ آزادی شروع کی تھی اوراس میں انھیں ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔برصغیر کی سیاسی تاریخ میں اسے 1857ء کی جنگ آزادی کہا جاتاہے۔ لکھنؤ میں مولانا محمد بشیر نے مفتی محمد واجد علی بنارسی اور بعض فضلائے فرنگی محل سے معقولات ومنقولات کی کتابیں پڑھیں۔پھر لکھنؤ سےمتھرا گئے۔وہاں اپنے چچازاد بھائی حکیم نورالحسن سے استفادہ کیا۔متھرا سے عازم دہلی ہوئے۔وہاں کے مدرسین سے تفسیر وحدیث اورفقہ واصول کی تکمیل کی۔دہلی میں حضرت میاں سید نذیرحسین رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری دی اورکتب حدیث کے لیے ان کے حضور زانوے شاگردی طے کیے۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد خود مسند تدریس آراستہ کی اور اس کا آغاز سلہٹ سے کیا۔ایک
Flag Counter