Maktaba Wahhabi

372 - 402
واضح اور شفاف حقیقت ہے،بقول مولانا ثناء اﷲ امرتسری علیہ الرحمہ: ’’اسلام کا اگر کوئی دوسرا نام ہو سکتا ہے تو وہ اہلِ حدیث ہے۔‘‘ کلمہ طیبہ کے دو ہی اجزا ہیں: ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ یعنی عبادت اﷲ تعالیٰ کی اور اطاعت ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کی،بقول شاعر ع اصل دیں آمد کلام اﷲ معظم داشتن پس حدیثِ مصطفی بر جان مسلم داشتن اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ﴾[محمد: ۳۳] ’’اﷲ اور رسول کی اطاعت کرو اور اس مرکز سے ہٹ کر اپنے اعمال کو برباد مت کرو۔‘‘ دوسرے لفظوں میں قرآن و حدیث ہی اسلام کی بنیاد ہیں۔اب ظاہر ہے کہ تقلیدی مذاہب اس مرکزِ رشد و ہدایت سے اِدھر اُدھر ہو کر ہی بنے ہیں۔ذرا غور کریں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ 80ھ میں پیدا ہوئے،ان کے پندرہ سال بعد امام مالک رحمہ اللہ پیدا ہوئے،ان کے بعد امام احمد اور امام شافعی رحمہما اللہ پیدا ہوئے،اگرچہ امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہما اللہ کی پیدایش پہلی صدی ہجری میں ہوئی ہے،مگر بحیثیت ایک عالم و مفتی اور مجتہد کے وہ دوسری صدی میں دنیا کے سامنے آئے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ طبقہ اولیٰ زمانۂ صحابہ میں ان چاروں فرقوں کا نام نہ تھا،کیوں کہ جن ائمہ کی طرف ان فرقوں کی نسبت ہے،وہی نہ تھے تو فرقہ کہاں ؟ ڈاکٹر صاحب نے پہلی جلد میں قدامتِ اہلِ حدیث کو مدلل طور پر بیان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عہدِ صحابہ سے لے کر تبع تابعین تک کسی تقلیدی مذہب
Flag Counter