Maktaba Wahhabi

358 - 402
تقریبات کے موقعوں پر یہ کمی زیادہ محسوس کی جاتی،چنانچہ پچھلے دنوں یہ عمارت شہید کر دی گئی اور 12 جولائی اتوار کے روز تعمیرِ نو کا سنگِ بنیاد رکھنے پر خوب صورت تقریب منعقد ہوئی۔موسمی شدت کے باوجود شہر و ضلع کے چیدہ چیدہ علمائے کرام اور پنجاب کے قریباً تمام اضلاع سے علما و مہمانانِ گرامی سے جامعہ کا اندرونی پارک بھرپور تھا۔ اس پروقار محفل کی ترتیب و تزئین جامعہ کے اساتذہ خصوصاً پرنسپل چوہدری محمد یاسین ظفر،مولانا محمد یونس بٹ اور مولانا نجیب اﷲ طارق کے حسنِ ذوق کا شاہکار تھی۔ابتدا میں جناب یاسین ظفر صاحب نے مہمانوں کو جامعہ کے اساتذہ و طلبا کی جانب سے خوش آمدید کہا،انھوں نے جامعہ کا تعارف کراتے ہوئے مسجد کے توسیعی منصوبے کی تفصیلات ذکر کیں۔محترم مولانا حافظ مسعود عالم نے جامعہ کی تاسیس سے لے کر اب تک مرحوم اکابرِ جمعیت خاص طور پر مولانا غزنوی،مولانا سلفی اور میاں فضل حق کی تگ و تاز اور جامعہ کے ممبران ٹرسٹ کی مساعیِ حسنہ کا دلنشین تذکرہ کیا۔ حضرت مولانا عطاء اﷲ حنیف کے شاگردِ رشید مولانا فضل الرحمان (خطیب مسجد مبارک اسلامیہ کالج لاہور) کی درد انگیز تقریر اور حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسری کے پڑپوتے جناب عرفان اﷲ ثنائی آف سرگودھا کی آرا و تجاویز مسرت انگیز تھیں۔حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی کے پوتے حافظ اسعد محمود سلفی آف گوجرانوالہ نے مسجد کی معاشرتی اہمیت پر روشنی ڈالی۔رئیس الجامعہ میاں نعیم الرحمان نے علالتِ طبع کے باعث چند منٹ اظہارِ خیال فرمایا۔مہمانِ خصوصی جناب ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ناظمِ اعلیٰ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے مختصر مگر جامع خطاب سے شرکائے محفل خوب محظوظ ہوئے۔قطر سے آئے ہوئے علما کے ممتاز وفد نے بھی خصوصی شرکت کی۔ اس تاریخی تقریب کے اختتام پر محترم حافظ عبدالکریم نے اپنے دستِ مبارک
Flag Counter