Maktaba Wahhabi

344 - 402
حضرات جیل میں Bکلاس میں تھے۔ ایک پمفلٹ ’’قادیانی مسئلہ‘‘ لکھنے پر مولانا مودودی کو سزائے موت دی گئی،جو بعد میں عمر قید میں تبدیل کر دی گئی،لیکن پھر چند ماہ قید رہ کر رہا کر دیے گئے۔مولانا عبدالستار نیازی کو بھی سزائے موت ہوئی،جو عمر قید میں بدل دی گئی۔ لطیفہ یہ ہوا کہ مولانا نیازی ڈاڑھی منڈوا کر ایک دیگ میں بیٹھ کر لاہور بارڈر کراس کرتے ہوئے ریڑھی میں پکڑے گئے۔مولانا نیازی کی دونوں تصویریں ڈاڑھی کے ساتھ اور بغیر ڈاڑھی کے ساتھ ’’پاکستان ٹائمز‘‘ میں خبر کے ساتھ شائع ہوئیں،جو ان سطور کے راقم نے خود دیکھی تھیں۔میری عمر یا زائد کے لوگوں نے بھی یہ تصویر دیکھی ہو گی۔مولانا نیازی کی اس انتہائی ڈرپوک قسم کی حرکت سے کارکنان و رضاکاران پر بڑی مایوسی طاری ہوئی اور تحریک کی کامیابی ناکامی میں تبدیل ہو جانے کی وجوہ میں سے ایک بڑی وجہ یہ واقعہ بھی بنا تھا،جسے اکثر مورخین فراموش کر دیتے ہیں۔ فیصل آباد میں تحریک کا مرکز جامع مسجد کچہری بازار تھی،جہاں صبح گیارہ بجے سے لے کر نمازِ ظہر تک جلسہ ہوتا۔لوگوں کی بھاری تعداد شرکت کرتی،نمازِ ظہر کے بعد روزانہ پانچ پانچ رضا کار گرفتاری دیتے۔علمائے کرام خطاب کرتے،مقررین میں مولانا تاج محمود،مولانا عبدالرحیم اشرف،مفتی زین العابدین،مولانا عبیداﷲ احرار اور مولانا علی محمد صمصام ہوتے،نیز صاحبزادہ افتخار الحسن بریلوی بھی ہوتے۔ مولانا احمد دین گکھڑوی اس زمانے میں مرکزی جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں خطیب تھے۔بیماری کے باعث نہیں آ رہے تھے،ایک روز وہ آئے اور مرزائیت کی تردید میں دھواں دھار تقریر کی،مولانا مرحوم قادیانیت پر عبور رکھتے تھے اور بہت سے مناظرے بھی مرزائی مبلغین سے کر چکے تھے۔
Flag Counter