Maktaba Wahhabi

336 - 402
جلسے کیے گئے،جن میں یہ مطالبات پیش کیے گئے کہ قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے الگ کیا جائے،نیز وزیر خارجہ ظفر اﷲ خاں قادیانی کو وزارت سے علاحدہ کیا جائے۔لیکن حکومت نے ان مطالبات کو تسلیم کرنے کے بجائے تحریکِ ختمِ نبوت میں حصہ لینے والے علما اور کارکنان کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔مولانا محمد شریف جالندھری احراری جو شاعر بھی تھے،ان کی ایک نظم نے بڑی دھوم مچائی جو جلسوں میں جگہ جگہ پڑھی سنی جاتی تھی،جس کے کچھ اشعار اس طرح تھے: نہ کر غرور گرچہ تیرا زمانہ ہے گلی گلی تیرے ظلم کا فسانہ ہے ختمِ نبوت تو امت کا ترانہ ہے پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ اس دور میں میاں ممتاز دولتانہ تھے،جنھوں نے مجلسِ احرار کے اخبار ’’آزاد‘‘ اور مولانا ظفر علی خان کے اخبار ’’زمیندار‘‘ کو بند کر دیا،جن میں تحریکِ ختمِ نبوت کی روز مرہ خبریں،جلسوں کی کارروائیاں اور تحریک کے راہنماؤں کے تند و تیز بیانات شائع ہوتے تھے،یہاں تک کہ 28 فروری 1953ء کو تحریک کے ممتاز علما و قائدین کی گرفتاریوں سے تحریک کا زوردار آغاز ہو گیا۔ کراچی میں سب سے پہلے علامہ محمد یوسف کلکتوی،مولانا قاری عبدالخالق رحمانی،مولانا عبدالحامد بدایوانی اور دیگر راہنماؤں کو گرفتار کیا گیا،جس کے بعد پنجاب میں شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی،سید عطاء اﷲ شاہ بخاری،مولانا محمد علی جالندھری،مولانا لال حسین اختر،شیخ حسام الدین،مولانا غلام محمد ترنم،مولانا محمد شریف جالندھری،مولانا معین الدین لکھوی،مولانا محمد صدیق فیصل آبادی اور مولانا مجاہد الحسینی ایڈیٹر روزنامہ ’’آزاد‘‘ کو گرفتار کر کے مختلف شہروں کی جیلوں میں بند کر دیا گیا۔ پنجاب میں مارشل لاء لگا دیا گیا۔روز بروز حکومت کی طرف سے تشدد کیا جاتا
Flag Counter