Maktaba Wahhabi

304 - 402
امرتسر کی تحصیل ترن تارن میں مولانا حافظ محمد اسماعیل ذبیح اس زمانے میں یہاں جامع مسجد اہلِ حدیث میں خطیب تھے،اپنی نوجوان ٹیم حاجی فیروز دین (والد پروفیسر ایس ایم شریف فیصل آباد) شیخ محمد ابراہیم صوبہ بوٹ ہاؤس اور حاجی خدا بخش کے ساتھ تحریک میں بڑا کام کیا۔تحصیل کے دیہی قصبات: جنڈیالہ گرو،ویرووال،بھوجیاں،رعیہ اور نوشہرہ میں شیخ الحدیث مولانا عبداﷲ ویرووالوی،مولانا محمد رفیق خان پسروری،میاں فضل حق،حکیم محمد ابراہیم حافظ آبادی،مولانا محمد یحییٰ حافظ آبادی،حافظ محمد ابراہیم باقی پوری اور مولانا عبدالرحیم اشرف،ان تمام حضرات کی سرگرمیاں تیز تر رہیں۔یہی وجہ ہے کہ ضلع امرتسر فسادات کی لپیٹ میں بہت بری طرح آیا۔ مولانا سید محمد داود غزنوی اس تحریکی دور میں پنجاب کانگریس کے عہدۂ جلیلہ پر فائز تھے،مگر جب 1947ء کے شروع میں آپ مسلم لیگ میں شامل ہوئے تو پنجاب میں تحریکِ پاکستان کو ایک نیا ولولہ اور فروغ حاصل ہوا۔مولانا غزنوی کے پنجاب کانگریس کی صدارت کو چھوڑ کر مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کی خبر بی بی سی لندن نے خاص طور پر نشر کی۔ ایک دفعہ مولانا غزنوی قائدینِ تحریک قائد اعظم محمد علی جناح اور مولانا ظفر علی خان کے ہمراہ بنگال کے علاقوں میں دورہ پر تھے کہ سکھ راہنما ماسٹر تارا سنگھ نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر بڑھک ماری اور کرپان لہراتے ہوئے کہا: ’’اگر پاکستان بنایا گیا تو ہم خون کی ندیاں بہا دیں گے۔‘‘ اگلے روز مولانا غزنوی نے ایک بڑے جلسۂ عام میں اس کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’’ماسٹر جی! مسلمانوں کی تاریخ خون کی ندیوں سے لالہ زار ہے،یہ قربانیاں ہمارے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہیں۔‘‘ اس کے بعد مولانا ظفر علی خان مائیک پر آئے اور مولانا غزنوی کو اس فی البدیہ شعر سے
Flag Counter