Maktaba Wahhabi

300 - 402
مولانا محمد داود غزنوی کا اسمِ گرامی پیش پیش نظر آتا ہے،ان کی وفات پر آغا شورش کاشمیری نے تعزیتی مقالے میں لکھا ہے: ’’اس حقیقت سے شاید کم لوگ واقف ہوں گے کہ پنجاب کے علما میں سے مولانا سید داود غزنوی وہ پہلے عالمِ دین تھے،جنھوں نے تحریکِ خلافت کے زمانے میں انگریزی حکومت کے خلاف اپنا پرچم کھولا،وہ پہلے شخص تھے،جنھوں نے امرتسر میں انگریزی حکومت کے خلاف وعظ و ارشاد کا سلسلہ شروع کیا اور یہ شرف تاریخ نے ان کے سپرد کیا کہ وہ سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کو منبر و محراب کے جمود سے کھینچ کر جہاد و غزا کے میدان میں اٹھا لائے۔خود شاہ جی بھی اس کا اعتراف فرماتے تھے۔یہ واقعہ ہے کہ امرتسر کی دینی زندگی میں سیاسی ہلچل ڈالنے کا آغاز انہی مولانا غزنوی کی بدولت ہوا،بلاشبہہ انھیں پنجاب میں علما کی جنگِ آزادی کا پہلا سالار کہا جا سکتا ہے۔‘‘ آغا شورش کاشمیری آگے چل کر لکھتے ہیں: ’’مولانا سید محمد داود غزنوی تحریکِ خلافت میں سیاسی زندگی کی راہ پر نکلے اور اس وقت کلمۂ حق بلند کیا جب آزادی کا نام لینے پر زبانیں کاٹ لی جاتیں اور انقلاب زندہ باد کہنے کی پاداش میں کوڑے لگتے۔پہلی دفعہ صوبے میں مولانا غزنوی نے جمعیۃ العلماء کی بنیاد رکھی،خلاف کمیٹی بنائی،نتیجتاً تین سال قید بامشقت ہو گئی۔دوسری دفعہ 1925ء میں پکڑے گئے،تیسری دفعہ 1927ء میں سائمن کمیشن بائیکاٹ کی تحریک میں دھر لیے گئے۔مجلسِ احرار قائم ہوئی تو اس کے بانیوں میں سے تھے۔
Flag Counter